پاکستان میں حقانی نیٹ ورک سمیت کسی تنظیم کا منظم ڈھانچہ نہیں، آصف غفور

04:24 PM, 4 Jun, 2018

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے اور بھارت کو خلاف ورزی کا بھر پور جواب دیا جاتا ہے .ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام، سیکیورٹی فورسز اور میڈیا نے سیز فائر کے معاملے پر انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جسے بھارتی میڈیا نے پاکستان کی جانب سے خلاف ورزی قرار دیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کیجانب سے پہلی گولی آنے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا تو جواب نہیں دینگے اگر دوسری گولی آتی ہے تو پھر بھر پور جواب دینگے۔ 2018 میں 1 ہزار 77 سیز فائر خلاف ورزیاں ہو چکی ہیں اور بھارت نے 13 برس میں  2 ہزار سے زائد بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔

مزید پڑھیں: گلف اسٹیل کا 1980 کا معاہدہ جعلی تھا، واجد ضیا کا عدالت میں بیان

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ڈی جی ایم اوز نے جن باتوں پر اتفاق کیا ہے اس پر عمل کیا جائے اور پاکستان سیز فائر سمجھوتے کی پاسداری کرنا چاہتا ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا آرمی چیف سے افغان وفد کی ملاقات مثبت رہی اور افغان سرحد پر باڑ لگانے کے بعد سے سرحد پار فائرنگ کے 71 واقعات ہوئے۔ افغانستان میں امن کی خواہش پاکستان سے زیادہ کسی کی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی باعزت واپسی ضروری ہے کیونکہ ان کے جانے کے بعد پاکستان میں جو بھی دہشت گرد ہیں ان سے مقابلے میں آسانی ہو گی۔ افغان اور امریکی بھی محسوس کر رہے ہیں کہ ضرب عضب سے جو دہشت گردوں کی تعداد تھی اسے ختم کر دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے سیکھا ہے کہ سب سے پہلے پاکستان ہے کیونکہ پاکستان سیکیورٹی فورسز نے دو دہائیوں کے دوران بہت کچھ سیکھا ہے۔ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک سمیت کسی تنظیم کا منظم ڈھانچہ نہیں۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ جب سے افغانستان کے ساتھ جیو فینسنگ شروع کی تو سرحد پار فائرنگ سے 7 سپاہی شہید اور 39 زخمی ہو چکے ہیں۔ باڑ کی اور فورس بنانے کی کوشش کو آہستی نہیں کر رہے۔ پچھلی دو دہائیوں میں وہ کام کیا جو کسی اور ملک نے اس طرح کے چیلنجز ہوتے ہوئے نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: فاروق ستار سمیت ایم کیو ایم کے 3 رہنماؤں کی گرفتاری کا حکم

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ جب بھی کسی بیرونی خطرے پر بات کی تو پوری لیڈرشپ نے فیصلہ کیا اور آگے چلے ۔ ہم سے زیادہ کسی کی خواہش نہیں امریکا کامیاب ہو کر افغانستان سے نکلے اور ایک مستحکم افغانستان چھوڑ کر جائے۔

 

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا ہزارہ کمیونٹی کے سو سے زائد افراد کے قتل میں سلمان بادینی کو ہلاک کیا گیا اور اس کی ہلاکت پر ہزارہ کمیونٹی کا بہت اچھا رد عمل سامنے آیا تاہم سلمان بادینی کا نیٹ ورک توڑنے سے بلوچستان میں امن کی صورتحال بہتر ہونے کی امید ہے۔

 

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

مزیدخبریں