گاڑی کی ٹکر سے شہری کی ہلاکت کا کیس ، لواحقین   انصاف کے لیے ٹھوکریں کھانے پر مجبور، نیشنل پریس کلب کے  باہر  احتجاجی کیمپ  لگادیا 

گاڑی کی ٹکر سے شہری کی ہلاکت کا کیس ، لواحقین   انصاف کے لیے ٹھوکریں کھانے پر مجبور، نیشنل پریس کلب کے  باہر  احتجاجی کیمپ  لگادیا 

اسلام آباد :دو سال قبل  اسلام آباد کےعلاقے  کھنہ میں کار کی زد میں آکر جان بحق ہونے والے  لڑکے کے لواحقین نے  انصاف کے حصول کے لیے نیشنل پریس کلب کے  باہر  احتجاجی کیمپ  لگادیا ہے۔

 20 مئی کو  تھانہ کھنہ کی حدود میں گاڑی کی ٹکر سے شکیل احمد اور حسنین علی جاں بحق ہو گئے تھے ۔ شکیل کے والد رفاقت تنولی  نے کارروائی کے لیے درخواست دی۔

دوران تفتیش معلوم ہوا کہ گاڑی لاہور ہائیکورٹ کے جج کے زیر استعمال تھی۔اسلام آبا د پولیس کی  جانب سے کارروائی میں  سستی سے کام لینے پر رفاقت نے  اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا۔


 اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدفالت میں کیس  زیر سماعت  ہے ۔گزشتہ سماعت پر آئی جی اسلام آبادنے عدالت کو بتایا کہ کیس محض 10 دن کا تھا جو دوسال سے زیرالتوا ہے ۔اس معاملے پر ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے لاہور ہائی کورٹ کو خط بھی لکھا تھا اور حادثے کی ویڈیوز بھی بھجوائی گئی تھیں۔

لیکن دوبرس سے ٹھوکریں کھانے والا شکیل احمد کا بوڑھا والد اب بھی انصاف کے حصول کےلیے در بدر کی ٹھو کریں کھا رہا ہے ۔

رفاقت علی نے انصاف نہ ملنے پر عدالت کے سامنے خودسوزی کی دھمکی بھی دی ہے۔مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ شکیل تنولی کی  کار حادثے میں موت کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔