نئی دہلی:انڈیا ایک بار پھر چاند پر جانے کی تیاری کر رہا ہے۔ انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے اعلان کیا ہے کہ ان کے نیا مشن چندریان تھری رواں ماہ کے وسط میں لانچ ہونے والا ہے۔چاند پر انڈیا کا یہ تیسرا مشن ہے۔ یہ چندریان ٹو کا ہی تسلسل ہے۔اس مشن کے ذریعے اسرو چاند پر ’سافٹ لینڈنگ‘ کی کوشش کر رہا ہے۔ اب تک صرف روس، امریکہ اور چین ہی چاند پر سافٹ لینڈنگ کر سکے ہیں۔اسرو نے یہ بھی اعلان کیا ہے شمسی مشن آدتیہ ایل ون اس سال اگست کے آخر تک لانچ کیا جائے گا۔ تاہم زیادہ تر بحث چندریان تھری سے متعلق کی جا رہی ہے۔
چندریان تھری کیوں لانچ کیا جا رہا ہے، اس کی لاگت کتنی ہے اور اس لانچ کے مقاصد کیا ہیں؟ ۔انڈیا کے خلائی تحقیق کے ادارے اسرو کے سربراہ ایس سومناتھ نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ چندریان تھری کے لانچ کے لیے تقریباً سب تیاری مکمل ہے۔اس مشن پر جانے والے خلائی جہاز کا کام مکمل ہو چکا ہے۔تاہم صحیح تاریخ کا اعلان بعد میں ہوگا کہ تجربہ کب کیا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق اسرو حکام نے بتایا کہ لانچ 13 جولائی کوہو گا۔ یہ خلائی جہاز آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹا میں ستیش دھون خلائی مرکز سے لانچ ہونے جا رہا ہے۔ اس کے لیے ایل وی ایم تھری راکٹ استعمال کیا جائے گا۔
چندریان تھری لانچ کی لاگت تقریباً 615 کروڑ روپے ہے۔ اسرو نے اس کے مشن کے تین مقاصد رکھے ہیں۔ جن میں چاند کی سطح پر محفوظ ’سافٹ لینڈنگ‘ کرنا، چاند پر روور (چاند گاڑی) لانچ کرنا اور چاند کی سطح پر تجربات کرنا شامل ہیں۔انڈیا کے اس سے قبل کے مشن چندریان ٹو کی طرح، چندریان تھری میں بھی ایک لینڈر (جو چاند کی سطح پر سافٹ لینڈنگ کرے گا) اور ایک روور (جو چاند کی سطح پر چکر لگائے گا) شامل ہو گا۔توقع ہے کہ یہ مشن چاند کے قطب جنوبی پر سافٹ لینڈنگ کرے گا۔
چندریان تھری نہ صرف انڈیا بلکہ دنیا کے سائنسدانوں کے لیے بھی بہت اہم ہے۔ایک نیا لینڈر ان علاقوں میں بھیجا جا رہا ہے جہاں اب تک چاند پر کوئی نہیں پہنچا۔چندریان ون پہلی بار 2008 میں لانچ کیا گیا تھا۔ اس نے چاند کے مدار کے گرد چکر لگا کر چاند کے اثرات کی تحقیقات بھیجیں۔
انڈیا دنیا کا واحد ملک نہیں ہے جو چاند پر جانے کی تیاری کر رہا ہے۔ میڈیا میں امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے آرٹیمس پروگرام کا چرچا ہے۔اس پروگرام کے تحت آرٹیمس ون نامی خلائی جہاز چاند پر گیا اور براہ راست زمین پر واپس آیا۔جاپان، جنوبی کوریا، چین اور روس بھی تجربات کر رہے ہیں۔