چیئرمین پی ٹی آئی کو فوری ریلیف نہیں دے سکتے : جسٹس اعجاز الاحسن 

چیئرمین پی ٹی آئی کو فوری ریلیف نہیں دے سکتے : جسٹس اعجاز الاحسن 
سورس: File

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہے کہ بلوچستان میں وکیل کے قتل کیس میں اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دے سکتے ۔ 

بلوچستان میں وکیل کے قتل میں چیئر مین پی ٹی آئی کی نامزدگی  کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی مقدمہ کالعدم قرار دینے کے حوالے سے اپیل کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرنے سے روکنے کا حکم جاری کی استدعا مسترد کردی ۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی حکم امتناع کی استدعا بھی مسترد کردی گئی ۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ہم فوری طور پر آرڈر دستخط کر کے بھجوا دیں گے۔ ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ کا فیصلہ ہے سپریم کورٹ کا دو رکنی بینچ اس کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا۔ آپ کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے اور لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس پاکستان کو درخواست دیں۔

عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے استدعا کی کہ عدالت آئندہ سماعت تک گرفتاری سے روکنے کا حکم دے ۔ جسٹس عائشہ ملک کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا دو رکنی بینچ ایسا کوئی حکم جاری نہیں کر سکتا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے ایسا کوئی حکم جاری نہیں کر سکتے۔ بلوچستان حکومت کا موقف سنے بغیر کارروائی معطل نہیں کر سکتے۔ عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو نوٹس جاری کر دیے۔ 

مصنف کے بارے میں