اسلام آباد: چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں جان کا خطرہ ہے۔ اس وجہ سے وہ بلٹ پروف گاڑی استعمال کر رہے ہیں۔نہیں چاہتا کہ اگلی دفعہ کمیٹی میں آؤں تو کوئی یہ معاملہ سامنے لے آئے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی نواب شیر وسیر کی زیر صدارت ہوا۔ چیئرمین کمیٹی نواب شیر وسیر نے ریمارکس دیے کہ پی سی بی حکام کی تنخواہیں اور مراعات دیکھ کر ہمارے منہ میں پانی آ رہا ہے۔ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ بھی کمیٹی میں شریک ہوئے اور انھوں نے کرکٹ کے حوالے سے بریفنگ دی۔
اجلاس میں جب چیئرمین پی سی بی اور دیگر حکام کی تنخواہوں اور مراعات سے متعلق سوال ہوا تو چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ مجھے تو کچھ ملتا ہی نہیں، میں اس کا جواب کیا دوں۔ جب مجھے چیئرمین پی سی بی بنانے کی بات ہوئی تو میں نے گھر میں الیکشن کروایا۔ دونوں بیٹوں نے کہا کہ آپ پاگل ہیں جو کمنٹری چھوڑ کر پی سی بی میں جا رہے ہیں۔ میری بیوی نے مجھے سپورٹ کیا اور کہا کہ اپنا شوق پورا کر لو۔
رکن کمیٹی مہرین رزاق بھٹو نے چیئرمین پی سی بی کی مراعات پڑھنا شروع کیں تو رمیز راجہ نے کہا کہ ان میں بہت سی مراعات کا تو مجھے بھی آج معلوم ہوا ہے۔ گاڑی کی بات آئی تو رمیز راجہ نے کہا کہ مجھے جان کا خطرہ ہے اس وجہ سے بلٹ پروف گاڑی استعمال کرنا پڑ رہی ہے۔ ایسا نہ ہو کہ بعد یہ معاملہ بھی کمیٹی کے سامنے آ جائے۔
انہوں نے کہا کہ نو مہینے میں میری بیوی میرے ساتھ کسی ٹور پر نہیں گئی جبکہ میں نے انٹرٹینمنٹ الاؤنس بھی نہیں لیا اور میڈیکل الاؤنس کی مجھے ضرورت نہیں پڑتی کیونکہ میں دوڑ لگاتا ہوں۔
اپنی بریفنگ میں رمیز راجہ نے بتایا کہ ستمبر 2021 میں بطور چیئرمین پی سی بی کا عہدہ سنبھالا تھا۔ میرے آنے کے بعد ٹیم کے جیتنے کی شرح 75 فیصد رہی ہے۔ عالمی رینکنگ میں ہم ایک روزہ اور ٹی 20 میں تیسرے، جبکہ ٹیسٹ میں پانچویں نمبر پر ہیں۔
رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ورلڈ کپ میں انڈیا کو شکست دی جو کہ پہلی کبھی نہیں دے سکے۔ جب میں کرکٹ کھیل رہا تھا تو تب بھی انڈیا کو عالمی کپ میں نہیں شکست دے پائےتھے۔ پی ایس ایل خواتین کے لیے اگلے سال فروری میں منعقد کی جائے گی، جبکہ پاکستان جونیئر لیگ اکتوبر میں ہو رہی۔ پاکستان میں کرکٹ سٹیڈیم کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
بریفنگ کے بعد جب سوال و جواب کا سلسلہ شروع تو کمیٹی کے چیئرمین نے رمیز راجہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سوالات سے گھبرانا نہیں ہے۔ رمیز راجہ نے بتایا کہ گراؤنڈ مقامی حکومتوں کے پاس جانے سے پی سی بی کا کنٹرول ختم ہو گیا ہے۔ ہم یہ گراؤنڈ واپس لیز پر لینا چاہتے۔ کمیٹی اس کے لیے ہماری مدد کرے۔
انہوں نے کہا کہ شیخوپورہ کرکٹ گراؤنڈ میں واش روم نہ ہونے کی وجہ سے کھلاڑی واش روم کے لیے قریبی مسجد میں جاتے ہیں۔ رمیز راجہ نے بتایا کہ ابھی جولائی میں 100 بچوں کے لیے ڈیویلپمنٹ کا پروگرام شروع کروا رہے ہیں۔ 100 بچوں کو مفت پڑھائی ملے گی اور 30 ہزار وظیفہ ملے گا۔ پنجاب کے سکول ٹورنامنٹ میں تین بچوں نے ڈھائی سو سکور کیا جنہیں ایک ایک کٹ دی گئی۔
میں نے پانچ پانچ لاکھ تینوں پچوں کو انعام دلوایا کیونکہ ڈھائی سو سکور کرنا آسان نہیں۔ میں نے ایک بچے سے پوچھا کہ 5 لاکھ روپے انعام کیا معنی رکھتا ہے؟ بچے نے کہا کہ میرا والد 1500 روہے دیہاڑی پر کام کرتا ہے۔ اس سے اندازہ ہوا کہ بچوں کی مالی سپورٹ نہیں ہوگی تو وہ کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے۔