اٹاوہ : کینیڈا میں دو سابق بورڈنگ اسکولوں سے مقامی قدیم نسل کے سیکڑوں بچوں کی باقیات برآمد ہونے پر مشتعل مظاہرین نے ملکہ وکٹوریہ اور ملکہ الزبتھ دوم کے مجسموں کو گرا دیا۔
عالمی خبررساں ادارے کے مطابق یکم جولائی کو کینیڈا کا قوم دن منایا جاتا ہے تاہم رواں سال ملک کے دو سابق بورڈنگ اسکولوں سے مقامی قدیم نسل کے سیکڑوں بچوں کی باقیات برآمد ہونے کے باعث رنگا رنگ تقریبات کا انتظام نہیں کیا گیا۔
یہ ہلاکتیں دہائیوں قبل بورڈنگ اسکول میں مقامی قدیم نسل کے بچوں کو نئی تہذیب سے روشناس کرانے کے دوران تشدد سے ہوئیں جس پر ملک کے طول و ارض میں مظاہرے جاری ہیں جس میں مایوس کن نوآبادیاتی تاریخ پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا اور نسل کشی پر فخر نہیں کے نعرے لگائے گئے۔
مظاہرے کے دوران مشتعل افراد نے برطانیہ کی سابق ملکہ وکٹوریہ اور موجودہ کوئن ایلزبتھ کے مجسمے کو توڑ کر زمین پر گرادیا، کئی بادشاہوں کے مجسمے بھی گرائے گئے اور ان پر لال رنگ سے نشان لگادیا اور شدید نعرے بازی کی گئی۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ملکاؤں اور بادشاہوں کے مجسموں کو گرانے اور بے حرمتی پر افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں لوگوں کے جذبات کا احساس ہے تاہم مجسموں کی بے حرمتی بھی قابل مذمت ہے۔
قبل ازیں یوم کینیڈا پر وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ اسکولوں میں بچوں کی باقیات کی دریافت سے ہمیں اپنی تاریخ کی ناکامیوں پر غور کرنے کا موقع ملا ہے۔ بدقسمتی سے کینیڈا میں اب بھی کچھ لوگ مقامی افراد اور بہت سے دوسری اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی پر مبنی رویہ رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کینیڈا کے علاقوں برٹش کولمبیا اور ساسکیچوان کے سابق بورڈنگ اسکولوں جو حکومت کے تعاون سے کیتھولک چرچ کے زیر انتظام تھے سے ایک ہزار کے قریب غیر نشان زدہ قبریں ملی تھیں۔