اسلام آباد: چیئرمین قومی ایئر لائن (پی آئی اے) ایئر مارشل ارشد ملک کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے حوالے سے کسی دباؤ میں نہیں آئے اور فول پروف انتظامات کے بعد یورپی یونین کے خدشات دور ہو جائیں گے۔
پائلٹس کے معاملے پر قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے سربراہ ایئر مارشل ارشد ملک نے اپنی رائے ظاہر کر دی ہے جبکہ پورے ملک کے کارپوریٹ سی ای اوز کو مراسلہ بھی جاری کر دیا ہے۔
ایئر مارشل ارشد ملک کا کہنا ہے کہ ساری کارپوریٹ دنیا کی جانب سے پائلٹس کے معاملے پر آراء موصول ہو رہی ہیں۔ کچھ سی ای اوز کے اصرار پر اپنی رائے دے رہا ہوں۔ پی آئی اے پابندی سے پہلے پی آئی اے 21 ممالک کے لئے اپنی پروازیں چلا رہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی ایئر لائن نے امریکا، آسٹریلیا، افریقا، جنوبی کوریا سمیت پوری دنیا میں سپیشل پروازیں چلائیں۔ پہلی دفعہ تاریخ میں امریکا کے لئے پاکستان سے براہ راست پروازیں بھی چلائی گئی ہیں۔
چیئرمین پی آئی اے کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کمان سنبھالنے کے بعد ادارے کو خالصتاً کمرشل بنیادوں پر چلایا۔ پی آئی اے کے حوالے سے کسی دباؤ میں نہیں آئے۔ میرٹ کا فروغ، نظم و ضبط کا قیام، ذمہ داری اور احتساب ہمارا نصب العین تھے۔
ایئر مارشل ارشد ملک کا کہنا تھا کہ 2007 میں بھی یورپین یونین نے پاکستان کی پروازوں پر پابندی عائد کی تھی۔ پی آئی اے بتدریج بہتری کے بعد اپنی تاریخ کی بہترین سیفٹی انڈیکس پر ہے۔ پاکستان میں پائلٹس کے ایشوز کے بعد یورپ کی پروازوں پر پابندی لگائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ جعلی لائسنسز، ڈگریوں کی تحقیقات 2018 سے پی آئی اے کی نشاندہی پر ہو رہی تھی۔ تحقیقات کے بعد مشکوک پائلٹس اور عملے کو کام کرنے سے روک دیا گیا۔ پائلٹس کے مشتبہ لائسنسز کے معاملے کو بہتر انداز میں حل کیا جا سکتا تھا۔
سربراہ قومی ایئر لائن کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے یہ پورا عمل اپنی روح کے بالکل برعکس اور غلط رخ چلا گیا۔ معاملے کو غلط سمت لے جانے کی وجہ سے اب پی آئی اے دنیا میں دفاع کرتا پھر رہا ہے۔ اس سارے معاملے کی ذمہ داری ایک اور محکمے کی تھی۔
ارشد ملک کا کہنا تھا کہ حکومت کو سول ایوی ایشن میں اصلاحات لانے کیلئے تجاویز دے رہے ہیں۔ امید ہے فول پروف انتظامات کےبعد یورپین یونین کےخدشات دور کرنے میں کامیاب ہو جائیںگے۔ پی آئی اے کی مجروح ساکھ کی دیرپا بحالی کیلئے یہ عمل اشد ضروری ہے۔