جنیوا:عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر برائے ایمرجنسی ڈاکٹر مائیکل رائن نے حکومتوں پہ زور دیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کے پھیلا ئوکو روکنے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔
انہوں نے دنیا بھر کے لوگوں سے بھی کہا ہے کہ وہ یقین کریں کہ کوویڈ 19 کے حوالے سے موجود ڈیٹا جھوٹ نہیں بول رہا ہے، نہ ہی زمینی حقائق غلط بیانی کر رہے ہیں لہذا اسے نظرانداز نہ کریں۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مائیکل رائن نے اخبار نویسوں سے بات چیت کے دوران دنیا کی مختلف حکومتوں پہ زور دیا کہ وہ حقائق کا درست ادراک کریں اورمہلک وبا پر قابو پائیں۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کئی ممالک کووڈ 19 کے حوالے سے سامنے آنے والے ڈیٹا کو نظر انداز کررہے ہیں جو نہایت خطرناک ہے۔
ڈاکٹر مائیکل رائن نے واضح طور پر کہا کہ ملکی معیشت کی بحالی کے حوالے سے اقدامات کا جواز بھی یکسر نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ہے لیکن ان کا استفسار تھا کہ کوویڈ 19 کو کیسے پس پشت ڈال سکتے ہیں؟۔انہوں نے صاف الفاظ میں کہا کہ کوویڈ 19 خود بخود کسی جادوئی طریقے سے ختم ہو جائے گا تو ایسا بالکل بھی نہیں ۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر کا مشورہ تھا کہ جن علاقوں میں کووڈ 19 کا پھیلا نسبتا ًکم ہے وہاں لاک ڈائون ختم کرکے سماجی فاصلے کو یقینی بناتے ہوئے مہلک وبا پر قابو پانے کی کوشش کریں لیکن جہاں پھیلا زیادہ ہے وہاں سخت لاک ڈان ازحد ضروری ہے۔ڈاکٹر مائیکل رائن کا کہنا تھا کہ اگر ممالک نے درست اندازہ نہ لگایا اور لاک ڈان ختم کرنے سے یہ مہلک وبا پھیلی اور صحت کا نظام زمیں بوس ہو گیا تو اموات میں اضافہ ہو جائے گا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ بیشک حکومتیں کتنے بھی اقدامات اٹھا لیں لیکن جب تک ہر شخص ذاتی حیثیت میں اس حوالے سے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرے گا اس وقت تک اس پر بہت زیادہ قابو پانا نا ممکن ہو گا۔ڈاکٹر مائیکل رائن نے اس ضمن میں باقاعدہ مثال دی کہ جیسے سڑک پار کرتے وقت خود فیصلہ کرتے ہیں.
فلائٹ لینے یا آپریشن کرانے اور یا نہ کرانے کا فیصلہ خود کرتے ہیں بالکل اسی طرح کوویڈ 19 میں بھی ہر شخص اپنی ذمہ داری محسوس کرے اور اسے لازمی ادا بھی کرے۔