اسلام آباد: پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ پورے پاکستان میں گزشتہ تین دنوں سے رانا ثنااللہ کے بارے میں بحث چل رہی ہے۔ 1200 کے قریب لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ آج جو رانا ثنااللہ کیلئے حق میں آواز اٹھا رہے ہیں وہ باقی 1200 کیلئے کیوں خاموش رہے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب رانا ثنااللہ کے بارے میں بات شروع ہوتی ہے تو فیصل آباد میں ایئر پورٹ پر ایک گرفتار عمل میں آئی جس کا کریڈٹ اے این ایف کو جاتا ہے اور اس کے بعد ہمیں لیڈز ملیں جن پر کام کرتے ہوئے تقریبا تین ہفتے رانا ثنااللہ کی گاڑی اور ان کی موومنٹ کو مانیٹر کیا گیا اور اس کی فوٹیج سمیت تمام تر چیزیں ہمارے پاس موجود ہیں ۔
شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ سب سے مشکل کام سڑک پر موومنٹ ہے کیونکہ عام گاڑی ناکوں پر پکڑی جاتی ہے جبکہ بڑا نام اور عہدوں والوں کو ناکوں پر بھی نہیں روکا جاتا ۔ پکڑی جانے والی 15 کلو ہیروئن کی عالمی مارکیٹ میں قیمت 15 سے 16 کروڑ روپے ہے ۔
انہوں نے کہا طاقتور لوگ ملوث نہ ہوں تو یہ کام چل ہی نہیں سکتا ہے۔ رانا ثنااللہ کیلئے آواز اٹھانے والوں کیلئے پیغام ہے کہ ابھی بہت کچھ سامنے آئے گا ۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ 15 کلو ہیروئن لاہور جانی تھی اور وہاں سے اس نے انٹر نیشنل مارکیٹ میں جانا تھا اور یہ 15 کلو ہیروئن کی بات نہیں ہے بلکہ پاکستان کی عزت اور سالمیت کی بات ہے۔ کیا عالمی سطح پر پاکستان کی ماضی کی حکومتوں نے اس چیز کو فروغ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اتنے خطر ناک قسم کے لوگ ہیں کہ ہم تمام تفصیلات بھی نہیں دے سکتے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اے این ایف کے پورے پاکستان میں 29 پولیس سٹیشن ہیں اور تین ہزار کے قریب نفری ہے ۔