تہران:2003میں ایران نے ایک معاہدے کے ذریعے امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ عراق میں مقیم ایرانی نظام کی مخالف تنظیم مجاہدین خلق کے ارکان کو اس کے حوالے کرے۔ اس کے بدلے تہران القاعدہ کی مجلس شوری کے ارکان اور بن لادن کے خاندان کو امریکا کے سپرد کر دے گا تاہم امریکا نے اس معاہدے سے انکار کر دیا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق سنجیدہ نوعیت کے دو تحقیقاتی رپورٹروں کی جانب سے تحریر کی جانے والی کتاب دی ایگزائل میں 2001 سے 2011 کے دوران ایران میں روپوش ہونے والے القاعدہ کے اراکین اور ایرانی پاسداران انقلاب کے ساتھ ان کے تعلقات کے بارے میں معلومات کا انکشاف کیا گیا ہے۔
مارچ 2002 میں القاعدہ تنظیم کے بڑے رہ نماو¿ں اور بن لادن کے متعلقین کی بڑی تعداد نے ایران کا رخ کیا۔ القاعدہ کی قیادت کے استقبال کے نتیجے میں ایرانی گروپوں کے درمیان عدم اعتماد کی چنگاری پھیل گئی۔
ان فیصلوں کو مات دینے کے واسطے پاسداران انقلاب نے القاعدہ کے ارکان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ٹیلیفون استعمال نہ کریں۔دوسری جانب امریکا کا کہنا تھا کہ ایران دہشت گردوں کو پناہ فراہم کر رہا ہے تاہم اس الزام سے بچنے کے لیے ایران نے ان دہشت گردوں کی گرفتاری کے اعلان میں ہی عافیت جانی۔ القاعدہ کے رہ نماو¿ں نے تہران کے شمال میں ق±دس فورس کی ایک عمارت میں قیام کی۔
اس دوران بن لادن کے بعض متعلقین اسی عمارت کے ایک علیحدہ ونگ میں ٹھہرے جب کہ دوسرا گروپ دیگر محفوظ گھروں میں قیام پذیر ہوئے۔ ان کے علاوہ ایک گروپ کو بدترین جیلوں کا مزہ چکھنا پڑا جس کے نتیجے میں اس گروپ نے بھوک ہڑتال کر ڈالی۔ القاعدہ کے ان تمام اراکین کو کسی بھی وقت ایران سے کوچ کرنے کی اجازت تھی تاہم عراق میں امریکی افواج کے خلاف لڑائی میں حصہ لینا وہ واحد صورت تھی جس کے لیے کوچ کی اجازت نہیں تھی۔
ایران یہ جان چکا تھا کہ اس کی سرزمین پر موجود القاعدہ اراکین نہ صرف انٹیلی جنس معلومات حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں بلکہ سودے بازی کا آلہ بھی ہیں۔ تاہم ایرانی پاسداران انقلاب اور اس وقت کے نائب امریکی صدر ڈک چینی کے درمیان معلومات کے تبادلے کی خواہش نہ ہونے کے سبب یہ سودے بازی ممکن نہ ہو سکی۔
ایران نے اس مرتبہ زیادہ بڑی کوشش کرتے ہوئے ایک معاہدے کے ذریعے امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ عراق میں مقیم ایرانی نظام کی مخالف تنظیم "مجاہدین خلق" کے ارکان کو اس کے حوالے کرے۔ اس کے بدلے تہران القاعدہ کی مجلس شوری کی ارکان اور بن لادن کے خاندان کو امریکا کے سپرد کر دے گا۔ تاہم واشنگٹن نے اس معاہدے سے انکار کر دیا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں