چین میں کورونا کے بعد ایک اور وائرس "ہیومن میٹا پینو وائرس" پھیلنے لگا

چین میں کورونا کے بعد ایک اور وائرس

بیجنگ : چین میں کورونا کے پانچ سال بعد ایک نیا وائرس "ہیومن میٹا پینو وائرس" (HMPV) تیزی سے پھیل رہا ہے جس نے 14 سال اور اس سے کم عمر کے بچوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق، اس وائرس کی شدت کا اندازہ ابھی تک نہیں لگایا جا سکا، لیکن اس کے پھیلاؤ میں تیزی آئی ہے۔

HMPV پہلی بار 2000 میں دریافت ہوا تھا اور یہ وائرس "ریسپائریٹری سنسیٹیئل وائرس" (RSV) کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے، جو عام طور پر نزلہ، زکام، اور پھیپھڑوں کے انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔ اس وائرس کا خطرہ خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو ہے۔


برطانیہ کی واروک یونیورسٹی کے پروفیسر اینڈریو ایسٹن نے اس وائرس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ "HMPV کو صدی کے آغاز سے دنیا بھر میں خطرے میں پڑنے والی آبادی کے لیے ایک اہم مسئلہ کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا اور اس کے خطرات میں پچھلے 25 سالوں میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی۔" انہوں نے کہا کہ وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ تشویش کا باعث ہے اور اس کی چھان بین ضروری ہے۔


چین میں HMPV اس وقت اسپتالوں میں چار بڑے وائرل انفیکشنز میں سے ایک بن چکا ہے۔ چین کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (CDC) کے مطابق، 2024 کے آخری ہفتے تک فلو جیسی بیماریوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، جس میں HMPV کا پھیلاؤ دیگر بیماریوں سے آگے ہے۔


چین میں عوام کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی گئی ہے جن میں ہاتھوں کو صابن اور پانی سے دھونا، متاثرہ افراد سے دور رہنا، اور عوامی جگہوں پر ماسک پہننا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور غذا اور مناسب ہائیڈریشن کے ذریعے مدافعتی نظام کو مضبوط رکھنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔


HMPV کی علامات کورونا جیسی ہیں، جن میں بخار، کھانسی، اور ناک بند ہونا شامل ہیں۔ امریکی ماہرین کے مطابق، ہر سال امریکہ میں 5 سال سے کم عمر کے 20 ہزار بچے اس وائرس سے متاثر ہو کر اسپتال میں داخل ہو جاتے ہیں۔ فی الحال اس وائرس سے بچاؤ کی کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہے، اور اس کا علاج علامات کو کم کرنے تک محدود ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وائرس کا پھیلاؤ اور شدت پر نظر رکھی جانی چاہیے، تاکہ عوامی صحت کو بہتر طریقے سے محفوظ رکھا جا سکے۔