نئی دہلی: بھارت میں نریندر مودی کی حکومت کے دوران اقلیتی خواتین کے خلاف جنسی زیادتی کے واقعات میں ہوشربا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
انتہاپسند مودی سرکار کے دور میں اقلیتی خواتین خصوصاً دلت خواتین کو شدید جنسی تشدد کا سامنا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک متاثرہ لڑکی کی والدہ نے بتایا کہ دلت ہونے کی وجہ سے ان کی بیٹی کو اونچی ذات کے ہندوؤں نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ متاثرہ خاندان کو گاؤں والوں نے علاقے سے نکال دیا اور اس واقعہ کا الزام خود متاثرہ لڑکی پر عائد کر دیا گیا۔
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت میں دلت خواتین کے خلاف جنسی زیادتی کو اکثر ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، خصوصاً جب ہندو انتہاپسندوں کی سرپرستی حاصل ہو۔
آکسفورڈ ہیومن رائٹس کی حالیہ رپورٹ میں بھارتی عدالتی نظام پر سخت تنقید کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنسی زیادتی کے ملزمان کو سزائیں نہیں ملتی اور متاثرہ خاندان انصاف کی تلاش میں در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ دلت خواتین کے حقوق کے تحفظ میں ناکام رہی ہے، اور جنسی زیادتی کے مقدمات میں انصاف فراہم کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔
ہیومن رائٹس ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ بھارتی آئین میں جنسی زیادتی کے خلاف قوانین موجود ہیں، مگر ان کا نفاذ مؤثر طور پر نہیں ہو رہا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ مودی حکومت کی سرپرستی میں بھارتی عدلیہ دلت خواتین کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے، جس کے نتیجے میں سیکڑوں دلت خواتین ہندو انتہاپسندوں کی جنسی زیادتی کا شکار ہو چکی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں اقلیتی خواتین کے خلاف جنسی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ مودی سرکار کے دور میں خواتین کی حفاظت اور حقوق کو شدید خطرات لاحق ہیں۔