اسلام آباد : چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہا ہے کہ بیوی آپ کی، بچہ آپ کا تو نکاح نامے میں لکھی رقم کیوں نہیں دے رہے؟ شادی سے پہلے عدالت آکر پوچھ لیا کریں یا پھر شادی نہ کیا کریں۔
سپریم کورٹ میں نکاح نامہ میں درج رقم نہ دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی ۔
چیف جسٹس پاکستان نے معاملہ سپریم کورٹ لانے پر برہمی کا اظہار کرتے کہا کہ آپ ایسے کیسز کیوں سپریم کورٹ دائر کرتے ہیں؟ ۔ عدالت آپکو بھاری جرمانہ کرے گی۔آئندہ ایسا کیا تو پاکستان بار کونسل کو آپکا کیس بھیجیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ نکاح نامہ اور اسلامی قوانین کی خلاف ورزی نہ کریں۔ عدالت میں ڈرامہ نا کریں، یہ کیسا مذاق ہے؟۔بیوی آپکی بچہ آپکا، پیسے آپ نہیں دینگے اور بوجھ جج پر ۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ نکاح نامے میں درج ہے کہ شوہر نے گھر بنانے کیلئے بیوی کو 15 لاکھ دینے ہیں ۔پانچ مرلہ گھر تیار کر کے بیوی کو دیدے۔کیا آپ بیوی کے مرنے کے بعد اسے گھر بنا کر دینگے؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شادی سے پہلے عدالت آکر پوچھ لیا کریں یا پھر شادی نا کیا کریں۔ عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔ مظفر گڑھ کے رہائشی سجاد حسین نے اہلیہ کے دعوے کیخلاف سپریم کورٹ رجوع کیا تھا۔