لندن: برطانوی اداکارہ ایما واٹسن نے فلسطینیوں کے حق میں آواز کیا بلند کی کہ اسرائیلی حکام اور حمایت یافتہ افراد آگ بگولا ہو گئے۔
برطانوی اداکارہ نے ایک روز قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ اور فوٹو ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ایک تصویر پوسٹ کی جو گزشتہ برس مئی میں فلسطینیوں کی جانب سے کیے جانے والے مظاہرے کی ہے۔ اس تصویر میں ویسے تو درجنوں فلسطینی ہیں جن میں سے ایک نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھایا ہوا تھا جس پر ’یکجہتی ایک فعل ہے‘ کا جملہ درج تھا۔
ایما واٹسن نے اس تصویر کے ساتھ برطانوی نژاد آسٹریلوی ایکٹوسٹ سارہ احمد کا ایک قول بھی شیئر کیا۔
سارہ احمد نے کہا تھا کہ ’یکجہتی کا مطلب یہ نہیں کہ ہماری جدوجہد اور درد یکساں یا پھر ہماری امیدیں ایک جیسے مستقبل سے وابستہ ہوں بلکہ یکجہتی کا معاملہ عزم، کام اور پہچان سے ہے جبکہ ہم چاہے ایک جیسی زندگیاں نہ گزارتے ہوں، ہمارے جسم اور احساس علیحدہ ہوں مگر ہم ایک زمین پر رہتے ہیں اور اسی کا مطلب یکجہتی ہے‘۔
10 points from Gryffindor for being an antisemite.@EmmaWatson pic.twitter.com/Qaqkx36JSg
— Ambassador Danny Danon | דני דנון (@dannydanon) January 3, 2022
برطانوی اداکارہ کی اس پوسٹ کو فلسطین کے حامی صارفین نے بہت سراہا اور حق میں آواز بلند کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا جبکہ اسرائیل کے حمایت یافتہ صارفین نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں تعینات اسرائیل کے مستقل مندوب گیلاد ایردن نے ایما واٹسن کی پوسٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’افسانہ ہیری پوٹر کے لیے تو ہوسکتا ہے مگر اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اگر ایسا ہوتا تو جادو کا اثر حماس پر بھی ہوجاتا‘۔