لاہور: صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بھائی مبشر کھوکھر کے قتل کیس میں اہم موڑ آیا ہے جہاں مرکزی ملزم ناظم اپنے اقبال جرم سے منحرف ہو گیا ہے۔
لاہور کی مقامی عدالت میں مبشر کھوکھر قتل کیس کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل سیشن جج عنبرین قریشی نے کیس کی سماعت کی اور دوران سماعت مقدمے میں ملوث ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں عدالت پیش کیا گیا۔ عدالت نے کیس میں گرفتار دو ملزمان ناظم علی اور منصف پر فرد جرم عائد کی تو ملزمان نے عدالت کے روبرو کہا کہ ہم نے یہ قتل نہیں کیا ہم پر جھوٹا الزام لگایا جا رہا ہے جس پر عدالت نے پراسیکیوشن گواہان کو 17 جنوری کو طلب کر لیا۔
پراسکیوشن نے چالان عدالت میں پیش کیا تھا، پراسیکیوٹر الطاف حسین کا کہنا تھا کہ پولیس نے چالان میں تین نامعلوم ملزمان کو چالان میں شامل کر رکھا ہے اور ملزم ناظم علی کو مرکزی جبکہ منصف کو بطور شریک ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ اس سے قبل ملزم ناظم نے پولیس کے سامنے اقبال جرم کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقتول کو مارنے کی بہت سی وجوہات تھیں۔
ناظم علی نے شادی کی تقریب میں صوبائی وزیر کے بھائی پر فائرنگ کی اور فائرنگ سے مبشر کھوکھر موقع پر جاں بحق ہو گیا جبکہ شادی کی تقریب میں وزیر اعلیٰ سمیت اہم شخصیات شریک تھیں۔