لاہور،سی سی پی او لاہور کے اچانک تبادلے پر کئی تبصرے کئے جارہے ہیں لیکن معروف صحافی روف کلاسرا نے ایک نجی ٹی وی میں اس تبادلے کی اصل کہانی بتا دی ۔
روف کلاسرا کا کہنا تھا کہ لاہور کے مختلف بڑے پراپرٹی ڈیلرز نے دس کروڑ اکٹھے کرکے ایک اعلیٰ حکومتی شخصیت کو دیئے جس کے بعد سی سی پی او لاہور کے عہدے پر تعینات عمر شیخ کا تبادلہ کروایا گیا۔
رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ نئے تعینات ہونے والے سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کو قبضہ مافیا سے تعلقات کی بنا پر 2012 میں مسلم لیگ ن کے دور میں انکوائری کے بعد ہٹایا گیا تھا ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے خلاف ہونے والی انکوائری رپورٹ ان کے پاس ہے جس کی بنا پر شہبازشریف نے ان کو عہدے سے ہٹانے کے احکامات دیئے تھے ۔
روف کلاسرا کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح وزیراعظم عمران خان کی جان وزیراعلیٰ عثمان بزدار میں ہے اسی طرح عثمان بزدار کی جان وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں تعینات اعلیٰ افسر طاہر خورشید میں ہے ۔ طاہر خورشید کے بارے میں انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کو ڈیرہ غازی خان سے بطور کمشنر کرپشن کے الزمات اور متعدد شکایات پر ہٹایا گیا تھا اور اس وقت کے چیف سیکرٹری پنجاب میجر (ر) اعظم سلمان نے ان کو صوبہ بدر کردیا تھا ۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ طاہر خورشید ڈی ایچ اے لاہور میں واقع اربو ں روپے کی مالیت کی جائیدا د کے لئے سی سی پی او پر مسلسل ایک ماہ سے دباؤ ڈال رہے تھے جس کے انکار پر سی سی پی او کو عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی سی پی او کا تبادلہ کھوکھر پیلس کے خلاف کارروائی اور مختلف قبضہ گروپوں کے خلاف اقدامات کا نتیجہ ہے ۔