نیو یارک: پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں دوبارہ غیر مستقل رکنیت اور بین الاقوامی امور میں اپنا کردار کرنے کے نام نہاد بھارتی دعووں کو مسترد کر دیا۔ پاکستان نے اپنے ردعمل میں کہا کہ بھارت نے پندرہ رکنی سلامی کونسل کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی خلاف ورزیوں میں اہم کردار ادا کیا اور سلامتی کونسل کے دو سالہ رکنیت کے دوران بھارت کا بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا حقیقی چہرہ اور رنگ بے نقاب ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ بھارتی عہدیدار باتیں کر رہے ہیں اور اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ ترقی پذیر ممالک کو کیسے بہتر سہولیات کی فراہمی کر سکتے ہیں ۔ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے قرض اقدام اور اسپیشل ڈرائنگ رائٹس یعنی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے متعین کردہ اور برقرار رکھنے جانے والے ضمنی غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی تشکیل کرنے اور 10 نکاتی ترجیحی مالی اعانت سمیت ترقی پذیر ممالک سے ناجائز مالی بہاو کو روکنا جبکہ پائیدار بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری کے حوالے سے اقدامات کر رہا ہے لیکن ابھی تک بھارت نے کیا کیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے دنیا کے سب سے بڑے صنعتی ممالک کے جی 20 اجلاسوں میں بھی نئے ایس ڈی آرز اور بڑے قرضوں کی معطلی کی مخالفت کی تھی اور بھارت نے ایران کے خلاف پاپندیوں یا دیگر ترقی پذیر ممالک کے خلاف یکطرفہ جابرانہ امریکی اقدامات کی مخالفت نہیں کی۔
منیر اکرم نے کہا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اصطلاحات پر بھارت کی تجاویز غیر جمہوری اور صرف ذاتی مفاد پر مبنی ہیں جس کا مقصد بھارت کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت اور دوسرے مفادات حاصل کرنا ہے۔