وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ نیب کے قوانین پر اعتراض کیا جاتا ہے لیکن پچھلے دس سال میں اتنی ریکوری نہیں ہوئی جتنی سابق دوسال میں ہوئی ہے ۔ سینیٹ کے اجلاس میں انہوں نے بتایا کہ صرف پنجاب میں 27 ماہ میں اینٹی کرپشن نے 206 ارب روپے کی ریکوری کی ہے جبکہ پچھلے دس سال میں صرف 3 ارب کی ریکوری کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں احتساب کا عمل جاری رہتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب کے قانون میں نااہلی کا قانون موجود ہے جبکہ دنیا کے دیگر ملکوں میں یہ سزا کئی سال زیادہ اور کئی ملکوں میں تاحیات نااہلی بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی عام آدمی کسی کی جگہ پر قبضے کا سوچ بھی نہیں سکتا لیکن بااثر افراد ہی قبضے کرتے ہیں اور جب ان کے خلاف کوئی کارروائی ہوتی ہے تو پھر اس پر اعتراض کیا جاتا ہے اور کہتے ہیں کہ نیب کو سیاسی انتقام کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک عام آدمی کسی سرکاری زمین پر پٹرول پمپ نہیں بنا سکتا ایسا صرف بااثر افراد ہی کرسکتے ہیں ۔شہزاد اکبر نے کہا کہ اگر کسی کو سیاسی نشانہ بنایا جارہا ہے تو پھر اس کو عدالت میں جانا چاہئے ، اخبار میں پڑھا کہ نیب کی حراست میں 13 ہلاکتیں ہوچکی ہیں یہ میرے لئے بہت حیرت کی بات تھی ۔
تیرہ میں سے گیارہ ہلاکتیں وہ ہیں جو جیوڈیشل ریمانڈ میں ہوئی ہیں اور جیوڈیشل ریمانڈ نیب کی حراست میں نہیں ہوتا ۔ بریگیڈئیر اسد کانام لیا گیا وہ کبھی گرفتار نہیں ہوئے تھے ان کی وفات ان کے گھر میں ہوئی ہے ۔ نیب کی زیرحراست صرف دواموات ہوئیں ایک آغا محمد سجاد اوردوسرے ظفر اقبال مغل تھے لیکن ان پر کوئی تشدد نہیں ہوا وہ طبی موت مرے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی کیس میں کوئی غلط کام ہورہا ہے تو اس کو اٹھانا چاہئے ۔ ہائی پروفائل جتنے بھی کیس ہیں ان پر کوئی کارروائی کی جاتی ہے تو پھر اس پر ردعمل پیش کیا جاتا ہے ۔ مثال کے طورپر پانامہ کا کیس ہے تو یہ کیس ہم نے نہیں بنایا ۔ فیک اکاؤنٹس کا کیس بھی ہمارے دور کا نہیں ہے ا س پر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنائی ۔
میرا ذاتی طورپر میڈیا ٹرائل کرنے کی دھمکی دی گئی ۔ ہم پر الزام ہے کہ ہم نیب کو سیاسی انتقام کے لئے استعمال کررہے ہیں تو ایسا نہیں ہے ۔
اگر آپ کے اثاثے آمدن سے زیادہ ہیں تو اس کا قانون موجود ہے ۔ دس سال میں آئینی ترامیم ہوئی ہیں لیکن نیب کے قانون کو تبدیل نہیں کیا گیا ۔ اگر کسی کو کوئی ایشو ہے تو اس کے لئے فورم موجود ہیں ہر بات کا جواب فورم پر دیا جاسکتا ہے ۔ عدالتیں موجود ہیں یا پھر یہ کہیں کہ ان کا عدالتوں پر اعتماد نہیں ہے ۔ ہمیں کہا گیا کہ نیب کے قوانین میں تبدیلی لائی جائے تو ہم اس پر متفق تھے لیکن ہم نے یہ کہا کہ ہم سے وہ تبدیلی کرائی جائے جو ہم کرسکتے ہیں ۔