لندن: بلڈ گروپ کی شناخت کا جدید طریقہ دریافت ہونے سے قبل کسی بھی حادثے کی صورت میں خون ضائع ہونے پر اس کی کمی پورا کرنا ممکن نہ ہوتا تھا، لہٰذا عموماً نتیجہ موت ہی ہوتا تھا۔ اسی طرح بیماری و کمزوری کی صورت میں بھی خون کی فراہمی ممکن نہ ہوتی تھی۔ بلڈ گروپ کی تشخیص کا طریقہ وضع ہونے سے یہ مسئلہ تو حل ہو گیا لیکن غلط بلڈ گروپ کا خون لگنا ایک ایسا مسئلہ ہے جو آج بھی باقی ہے اور قیمتی جانوں کے ضیاع کا باعث بنتا ہے۔ طبی زبان میں اس مسئلے کو ABOانکمپیٹبلٹی ری ایکشن کہا جاتا ہے، جس کے نتائج موت کی صورت میں بھی سامنے آسکتے ہیں۔
ویب سائٹ ہیلتھ لائن کی ایک تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غلط گروپ کا خون لگ جانے کی صورت میں تشویشناک علامات کے ظاہر ہونے میں دیر نہیں لگتی۔ متاثرہ شخص کو فوری طور پر محسوس ہونے لگتا ہے کہ اس کی حالت تیزی سے بگڑرہی ہے۔ عام طور پر بخار جیسی کیفیت اور سردی محسوس ہونے لگتی ہے۔ سانس لینے میں مشکل پیش آنے لگتی ہے جبکہ پٹھوں میں کھنچاﺅ پیدا ہوجاتا ہے۔´ ساتھ ہی پیٹ، کمر اور سینے میں درد محسوس ہوتا ہے جبکہ جی گھبراتا ہے اور متلی محسوس ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ مریض کی رنگت زرد پڑنے لگتی ہے اور پیشاب میں خون آنے کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔
ایسی صورت میں اگر مریض کو خون لگائے جانے کا عمل ابھی جاری ہو تو یہ علامات ظاہر ہونے پر فوراًخون کی فراہمی بند کی جاتی ہے۔ غلط خون لگنے سے جسم کے اندر موجود خون میں سرخ خلیے تباہ ہونے لگتے ہیں لہٰذا سب سے پہلے خون کے نمونے لے کر یہ چیک کیا جاتا ہے کہ اس میں سرخ خلیات پر کیا اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ پیشاب کے نمونے بھی چیک کئے جاتے ہیں تاکہ ان میں ہیموگلوبن کی موجودگی کی تصدیق کی جاسکے۔ خون کے خلیات تباہ ہونے سے یہ مادہ خارج ہوتا ہے اور پیشاب میں بھی اس کی موجودگی دیکھی جاسکتی ہے۔
دریں اثناءمریض کو انتہائی نگہداشت میں رکھتے ہوئے اس کا بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن، سانس اور جسمانی درجہ حرارت کی مسلسل مانیٹرنگ کی جاتی ہے۔ ڈاکٹروں کی سب سے پہلی کوشش یہ ہوتی ہے کہ گردوں کو ناکارہ ہونے سے بچایا جائے جبکہ جسم میں خون کے لوتھڑے بننے اور بلڈ پریشر کی شدید کمی سے بچاﺅ کے اقدامات بھی کئے جاتے ہیں۔ نمکین محلول کی ڈرپ لگانے کے علاوہ مریض کو مصنوعی تنفس کی ضرورت بھی پیش آسکتی ہے، جبکہ پیشاب کے اخراج میں اضافے کے لئے بھی ادویات دی جاتی ہیں۔ اگر خون کے لوتھڑے بننے کا خدشہ بہت زیادہ بڑھ جائے تو جسم میں اضافی پلازمہ اور پلیٹ لیٹس بھی داخل کئے جاتے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خطرناک صورتحال سے بچنے کے لئے کچھ احتیاطوں اور تدابیر کو ضرور ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔ ہمیشہ مستند اور اچھی شہرت والے بلڈ بینک سے خون حاصل کریں۔ جب بھی آپ بلڈ بینک سے خون حاصل کریں یا کسی فرد کی جانب سے عطیہ کیا گیا خون وصول کریں تو یہ یقینی بنائیں کہ بلڈ بیگ پر لکھا گیا گروپ درست ہے۔ عموماً انسانی غلطی کے باعث بلڈ بیگ پر غلط گروپ لکھا جانے سے ہی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ شکوک و شبہات کی صورت میں خون لگانے سے قبل مریض کے بلڈ گروپ اور لگائے جانے والے خون کی دوبارہ چیکنگ بے حد ضروری ہے۔