لاہور کے جناح اسپتال میں مریضہ انتظامیہ کی غفلت ،،کوتاہی اور نااہلی کے باعث جان سے گئی. وزیراعلیٰ نے ایم ایس کو معطل کر دیا،ذمہ دار ڈاکٹروں اور عملے کیخلاف بھی کارروائی کی ہدایت کر دی.
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مریض علاج معالجہ کی مناسب سہولتیں نہ ملنے کے باعث دم توڑ جائے، وہ یہ قطعاً برداشت نہیں کریں گے۔تحقیقاتی کمیٹی نے سارا نزلہ انتظامیہ پر تو گرا دیا لیکن شاید خادم اعلیٰ کو اسپتال میں وسائل کی شدید کمی سے آگاہ نہیں کیا۔
لیکن یہاں پر سوال یہ ہے کہ جس اسپتال میں روزانہ پندرہ سو مریض آتے ہوں وہاں اسٹریچروں کی تعداد صرف پانچ کیوں ہے ؟؟؟ وارڈز سے کوڑا منتقل کرنے کیلئے وہیل چیئرز کے استعمال کی اجازت کس نے دی ؟؟؟لاہور کی آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ جناح اسپتال میں بستروں کی تعداد میں اضافہ کیوں نہیں کیا گیا ؟؟؟خادم اعلیٰ شاید بھول گئے کہ میگا پراجیکٹس کی چکاچوند اپنی جگہ لیکن علاج معالجے کی سہولیات عوام کا بنیادی حق ہے۔