افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 8 سال ہوگئے

افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 8 سال ہوگئے

لاہور : اردو ادب کی قد آور شخصیت، معروف ناول نگار اور افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے آج 8 سال مکمل ہوگئے ہیں۔ ان کی تخلیقات، جن میں "امربیل" اور "راجہ گدھ" شامل ہیں، آج بھی اردو ادب کے گلستاں کو معطر کر رہی ہیں۔

بانو قدسیہ 28 نومبر 1928 کو مشرقی پنجاب کے ضلع فیروز پور میں پیدا ہوئیں اور تقسیم ہند کے بعد لاہور منتقل ہوگئیں۔ 1951 میں گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے اردو کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد، انہوں نے اپنے ادبی سفر کا آغاز کیا۔ ان کا پہلا افسانہ ’’داماندگی شوق‘‘ 1950 میں شائع ہوا۔ 1956 میں بانو قدسیہ نے مشہور ادیب اشفاق احمد سے شادی کی۔

ان کی سب سے مشہور تخلیق ’’راجہ گدھ‘‘ ہے، جس کی وجہ سے وہ عالمی سطح پر مشہور ہوئیں۔ بانو قدسیہ نے ’’بازگشت‘‘، ’’امربیل‘‘، ’’دوسرا دروازہ‘‘، ’’تمثیل‘‘ اور ’’حاصل گھاٹ‘‘ جیسے ناول بھی لکھے۔ علاوہ ازیں، انہوں نے ٹی وی کیلئے کئی مشہور ڈرامے تحریر کئے، جن میں ’’دھوپ جلی‘‘، ’’خانہ بدوش‘‘، ’’کلو‘‘ اور ’’پیا نام کا دیا‘‘ شامل ہیں۔

ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں 2003 میں ’’ستارۂ امتیاز‘‘ اور 2010 میں ’’ہلالِ امتیاز‘‘ جیسے اعزازات سے نوازا۔ یہ عظیم ادیبہ 4 فروری 2017 کو دنیا سے رخصت ہو گئیں، لیکن ان کی تخلیقات آج بھی ادب کے حلقوں میں زندہ ہیں۔

مصنف کے بارے میں