لاہور : آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں کینسر سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے جس کا مقصد اس موذی بیماری کے بارے میں عوامی آگاہی پیدا کرنا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، کینسر دنیا میں سب سے تیزی سے پھیلنے والا مرض بن چکا ہے، اور یہ پیچیدہ بیماری مختلف عناصر کی وجہ سے لاحق ہو سکتی ہے۔
کینسر کی 36 اقسام ہیں، اور اس کا بنیادی سبب عمر میں اضافے کے ساتھ ساتھ تمباکو نوشی، شراب نوشی، موٹاپا اور فضائی آلودگی کو بتایا گیا ہے۔ پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ 90 ہزار سے زائد کینسر کے مریض سامنے آتے ہیں، جن میں سے 70 فیصد مریض بروقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے اپنی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔
مردوں میں منہ، جگر، بڑی آنت، پھیپھڑوں اور پروسٹیٹ کینسر کے کیسز عام ہیں، جبکہ خواتین میں چھاتی کا کینسر سب سے زیادہ پایا جا رہا ہے۔ اووری، منہ، رحم کے نچلے حصے اور بڑی آنت کا کینسر بھی بڑھ رہا ہے۔ بچوں میں خون کا سرطان اور نوعمر بچوں میں ہڈیوں کا کینسر زیادہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ تمباکو نوشی، پان، گٹکا، چھالیہ، نسوار، جنک فوڈ اور ورزش نہ کرنے سے بھی کینسر کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔
آنکالوجسٹ پروفیسر عباس کھوکھر کا کہنا ہے کہ بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے سے ہر سال پاکستان میں ایک لاکھ 20 ہزار افراد کینسر کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کینسر کے خلاف کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان میں کینسر کی بیماری کی سنگینی کو سمجھنا ضروری ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ سرطان کے خلاف آگاہی پیدا کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کینسر دنیا بھر میں اموات کی دوسری بڑی وجہ ہے اور پاکستان نے کینسر کی تحقیق، علاج اور مریضوں کی دیکھ بھال میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بروقت شناخت، مؤثر علاج اور باقاعدہ ورزش اس بیماری کو روکنے میں مدد دے سکتی ہے، اور کینسر کے مؤثر علاج کے لیے جلد تشخیص ضروری ہے۔ انہوں نے عوام کو کینسر سے پاک مستقبل کے لیے فعال اقدامات اٹھانے کی دعوت دی۔