ممبئی: بھارت میں پولیس نے ایک کبوتر کو آٹھ ماہ قبل چینی جاسوس ہونے کے شبے میں حراست میں لینے کے بعد چھوڑ دیا۔
کبوتر کو ممبئی میں پولیس نے مئی میں اس وقت حراست میں لیا تھا جب اس کی ٹانگوں میں چینی رسم الخط والی دو انگوٹھیاں پائی گئی تھیں اور ان میں سے ایک انگوٹھی میں مائیکروچپ پائی گئی تھی۔ جس سے حکام نے یہ شبہ ظاہر کیا کہ کبوتر کو جاسوسی کیلئے استعمال کیا گیا ہے۔ پیٹاکے مطابق ممبئی میں بھارت کے آر سی ایف پولیس اسٹیشن کو مئی 2023 میں یہ کبوتر ملا تھا۔
جاسوسوں نے کبوتر کو چین کی جانب سے جاسوسی میں ملوث ہونے کے شبہ میں جانوروں کے اسپتال بائی ساکر بائی ڈنشا پیٹ میں رکھا تاکہ طبی معائنہ اور تفتیش کی جاسکے۔
پولیس کی تفتیش سے معلوم ہوا کہ کبوتر چینی جاسوس نہیں تھا، بلکہ یہ کبوتر تائیوان میں کھلے پانی کی دوڑ میں شامل تھا اور راستے سے بھٹکتا ہوا ہندوستان پہنچ گیا۔
بعد ازاں جانوروں پر ظلم کی روک تھام کے لیے بمبئی سوسائٹی پیٹاانڈیا نے اس معاملے میں مداخلت کی اور پولیس اہلکار مناسب جواب دینے میں ناکام رہے اور کبوتر کو آزاد کر کے پیٹا کےحوالے کر دیا۔
پیٹا کے مطابق 2011 میں ہندوستانی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ پرندوں کو کھلے آسمان پر آزاد رہنے کا بنیادی حق ہے۔ 2015 کے حکم کے بعد ملک میں پرندوں کو پنجرے میں رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔
گروپ کے کرولٹی ریسپانس ڈویژن کے سربراہ میٹ اشر نے ایک بیان میں کہا کہ پیٹا (پی ای ٹی اے) انڈیا جانوروں کی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر ایک ہفتے میں 1 ہزارکالزکو ہینڈل کرتا ہے، لیکن یہ ایک مشتبہ جاسوس کا پہلا کیس تھا جسے رہا کرنے کی ضرورت تھی۔