شادی کے بعد گھر اولین ترجیح ہو جاتا ہے، فرح سعدیہ، آجکل مذاق کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے، اشرف خان

شادی کے بعد گھر اولین ترجیح ہو جاتا ہے، فرح سعدیہ، آجکل مذاق کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے، اشرف خان

لاہور: فرح سعدیہ نے کہا کہ شادی کے بعد گھر اولین ترجیح ہو جاتا ہے اور اسکے ساتھ اداکاری نبھانا نسبتا مشکل تھا۔ 

نیو نیوز کے پروگرام جی سرکار میں پاکستان ڈرامہ انڈسٹری مایہ ناز اداکار اشرف خان کے ساتھ ادکارہ اور ہوسٹ فرح سعدیہ نے شرکت کی اور دونوں نے پروگرام کو چار چاند لگاتے ہوئے میزبان نعمان اعجاز کے چھبتے ہوئے سوالات کے مزاحیہ انداز میں جوابات بھی دیئے۔ 

اداکار اشرف خان سے بات کرتے ہوئے نعمان اعجاز نے ففٹی ففٹی  ڈرامہ کی یاد یں تازہ کیں۔ ان عظیم اداکاروں کا بھی ذکر کیا جو اب ہم میں موجود نہیں لیکن انکا کام آج بھی زندہ ہے۔ مزاح کے معیار کے متعلق سوال کے جواب میں اشرف خان نے کہا کہ وہ سب ٹیم ورک تھا اور پورا ہفتہ ایک خاکے پر کام ہوتا تھا تو تب ہی دیرپا نتائج سامنے آئے۔

شاندار ماضی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر اداکار نے کہا کہ قدامت پسندی اچھی چیز ہے لیکن وہ قدامت پرستی کے قائل نہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے " سچ گپ، ٹال مٹول اور اکڑ بکڑ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی مزاحیہ ڈرامہ ٹی وی کا آخری ڈرامہ نہیں ہے جبکہ جدت کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے۔ اس موقع پر پروگرام کے میزبان نے بات کو مزید بڑھاتے ہوئے کہا کہ آجکل مذاق کرتے ہوئے ڈر بھی لگتا ہے کیوں کہ بُرا منانے کا عنصر معاشرے میں بہت بڑھ گیا ہے۔ 

پروگرام میں شریک اداکارہ اور میزبان فرح سعدیہ سے نعمان اعجاز نے سوال کیا کہ انہوں نے ہوسٹنگ کو اداکاری پر ترجیح کیوں دی۔ اس کے جواب میں اداکارہ نے بتایا کہ شادی کے بعد گھر اولین ترجیح ہو جاتا ہے اور اسکے ساتھ اداکاری نبھانا نسبتا مشکل تھا۔ بے شک خواتین کو اسکے لیے سراہا نہیں جاتا لیکن انہیں دنیا کے ہر شعبے میں ہی گھر داری کے لیے ایسی قربانیاں دینی پڑتی ہیں ۔

مارننگ شو کے تجربے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فرح سعدیہ نے کہا دنیا دو رنگی۔۔ اندروں ویری، باہروں سنگی ہے۔ 

مارننگ شوز کے مواد پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے نعمان اعجاز کا کہنا تھا کے مارننگ شو میں تعلیم و تربیت کرنے کا مارجن زیادہ تھا لیکن مارننگ شوز نے ایسا نہیں کیا۔ تاہم فرح سعدیہ نے کہا کہ جب سے مارننگ شو کمرشل ہوئے ہیں تب سے یہ حالات پیدا ہوا ہیں۔ 

پروگرام کے میزبان نے اداکارہ سے پوچھا کہ کوئی شخص آپ کی آواز نکال کر لوگوں سے باتیں کرتا تھا وہ کیا قصہ ہے اس پر جواب دیتے ہوئے فرح سعدیہ نے کہا کہ وہ اس شخص کے حوالے سے میں نے سائبر کرائم والوں کو شکایت کی تھی اور پکڑا بھی کیا گیا تھا اور اس کو 14 سال سزا ہوئی لیکن اس کے گھر والوں نے عدالت میں معافی مانگی اور میں نے اسے معاف کر دیا لیکن اس کے بعد وہ دوبارہ اسی کام پر لگ گیا۔ 

اس حوالے سے اداکار اشرف خان نے آج کل جو مارننگ شو آ رہے ہیں ان میں کوئی ہوم ورک نہیں ہوتا اور دوسرا ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی میں ریٹنگ کے چکر میں کام کر رہے ہیں اور اگر ایک شو میں کسی جادوگر کو دکھایا گیا تو دوسرا بھی یہ کرنے کی کوشش کرتا ہے اور پھر بتایا پنجاب کا جادوگر اچھا ہے یا پھر سندھ کا۔ 

مصنف کے بارے میں