مسئلہ کشمیر کوئی علاقائی یاجغرافیائی یا سرحدی تنازع نہیں ہے بلکہ یہ کفرواسلام کی جنگ ہے جس میں مسلمانوں نے اپنے خون سے شجرتوحیدکی آبیاری کی ہے۔کشمیرکی آزادی اقوام متحدہ یا انسانی حقوق کے ذریعے بالکل بھی ممکن نہیں بلکہ صرف جہاد کاراستہ ہی آزادی کشمیرکاواحدراستہ ہے۔
قلم کاروان،اسلام آبادکی ادبی نشست منعقدہ یکم فروری میں شیخ محمدامین نے اپنے مقالہ میں تحریک آزادی کشمیرمیں ماہ فروری کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کارگل کی جنگ سمیت متعددایسے واقعات بھی تازہ کیے جن سے فائدہ اٹھاکر کشمیر کو آزاد کرایا جا سکتا تھا۔ ایک موقع پرحزب اللہ کی قیادت نے پاکستانی حکومت کواطلاع دی کہ مقبوضہ وادی کے حالات مشرقی پاکستان کی حالات سے کئی گنازیادہ خراب ہو چکے ہیں۔آپ کشمیرمیں داخل ہوکربآسانی قبضہ کرسکتے ہیں۔ لیکن فائدہ نہیں اٹھایاگیا۔ مقالے میں انہوں نے کشمیری عوام کاجذبہ حریت اور کشمیری قیادت کی استقامت کے ساتھ ساتھ پاکستانی قیادت کی پژمردگی وپست ہمتی کابھی تفصیلاً ذکرکیا۔
1965کی جنگ میں مولانامودودی نے ایوب خان کومشورہ دیاتھاکہ گورداسپورپرقبضہ کرکے ہندوستان کے لیے کشمیرکاراستہ بندکردیں۔لیکن ایسانہ کر کے تاریخی موقع ضائع کردیاگیا۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی آڑلے کر ہم مسئلہ کشمیرکوحل کراسکتے ہیں ۔پاکستان میں رہنے بسنے والے کشمیریوں کو مقبوضہ وادی کے کشمیریوں کے ساتھ اتحادو الحاق کرناہوگاتب ہی یہ جدوجہد اپنی منطقی انجام تک پہنچ پائے گی۔ پس کہسار حق و باطل کی کشمکش جاری ہے اور اتحادامت کے ذریعے کشمیرسمیت تمام مسائل سے نبردآزماہوجاسکتاہے۔
مسئلہ کشمیر دنیا کے دیرینہ تنازعات میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے برصغیر کے ڈیڑھ ارب لوگ اذیت میں مبتلا ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے
درمیان دشمنی کی وجہ سے ہتھیاروں کے حصول کی دوڑ لگی ہے ۔ تجارتی تعلقات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس پر دونوں ملک بہت نیچے ہیں۔ قومی شاونزم کی بنیاد پر دشمنی کے جذبات بھڑکا کر عوام کا استحصال کیا جاتا ہے۔ مسئلے کے بنیادی فریق ریاستی عوام بنیادی حقوق سے محروم منقسم اور ریاستی جبر کا شکار ہیں۔
اس پورے خطے میں امن کی بحالی اور ترقی کے لیے اس تنازع کا حل ناگزیر ہے۔ برصغیر کے با شعور لوگوں کا یہ فرض ہے کہ نہ صرف ریاستی عوام کے لیے بلکہ اپنی تعلیم، صحت، روزگار، معاشی میدان میں ترقی اور جمہوری حقوق کے لیے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل پر زور دیں۔ دہشت گردی اور مقروض معیشت کے پیچھے بنیادی وجہ ہندوستان اور پاکستان کے خراب تعلقات ہیں جن کی جڑ مسئلہ کشمیر ہے۔ چوہتر سال سے اس بنیادی مسئلے کے حل میں پیشرفت نہ ہونے کی وجہ یہ ہے ہندوستان ریاست جموں و کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔اقوام متحدہ کی قرار دادیں بھی محض کاغذ کا ٹکڑا ثابت ہوئی ہیں کیونکہ وہاں عالمی طاقتیں حاوی ہیں اور وہ اپنے مفادات کے مطابق ہی اقوام متحدہ کو استعمال کرتی ہیں۔ اس مسئلہ کو بھارت کی نظر سے دیکھنے سے یہ کبھی بھی حل نہیں ہو گا۔ مسئلہ کشمیر تب ہی حل ہو سکتا ہے جب ریاستی عوام کو بنیادی فریق تسلیم کر کے ان کی امنگوں کے مطابق اس کا حل تلاش کیا جائے۔
پاکستان اور بھارت اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ جنگ لڑ کر پوری ریاست پر قبضہ کر سکیں اور اگر یہ ناممکن کام ہو بھی جائے تو اس طرح صورتحال مزید مخدوش ہو جائے گی۔ بھارتی مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند عوام نے لاکھوں جانیں قربان کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ کسی صورت بھارت کے ساتھ رہنے کے لیے تیار نہیں اسی طرح آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کبھی بھی بھارت میں شامل نہیں ہونگے۔ البتہ جموں اور لداخ کے لوگوں کی اکثریت کا انتخاب مختلف ہو سکتا ہے۔کشمیری عوام۔ پاکستان اور بھارت سب کے لیے اس مسئلے کا حل ہو جانا ضروری ہے اور اس کا واحد ممکنہ اور منصفانہ حل کشمیریوں کا حق خود ارادیت ہے۔ تقسیم سے بچائو کا واحد راستہ یہی ہے۔ کشمیریوں کی بیرون ملک مقیم ایک بہت بڑی تعداد آزادی کشمیر کے لیے کوشش کر رہی ہے۔ حق خودارادیت کو اقوام متحدہ بنیادی حق تسلیم کر چکی ہے اور موجودہ وقتوں میں کئی چھوٹے چھوٹے ملکوں نے اس حق کو اپنی خودمختاری کے لیے کامیابی سے استعمال کیا ہے۔
مودی گجرات کے مسلمانوں اوربابری مسجد کا قاتل ہے پوری ریاست جموں وکشمیر کو جیل میں تبدیل کردیا ہے۔دنیا کا سب سے طویل ترین محاصرہ کشمیر میں جاری ہے۔سوا کروڑ کشمیری آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے اس کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔سابق صدر ٹرمپ نے مودی کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر اعلان کیا کہ ہم نے ریڈیکل اسلام کے خلاف لڑنا ہے۔ مودی اکھنڈ بھارت کے خواب دیکھ رہا ہے۔ کشمیر پر کوئی سازش قبول نہیں۔
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ کشمیر کی آزادی اور پاکستان کو بچانے کے لیے عوام کا سمندر اسلام آباد میں موجود ہے۔عالمی ضمیروں کوجھنجوڑنا چاہتے ہیں۔ایوانوں میں بیٹھے حکمران گونگے بہرے ہیں۔اِنہیں اپنے مفادات عزیز ہیں۔کشمیر ساری انسانیت اور امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔ کشمیریوں نے پاکستان کی محبت میں 5لاکھ شہداء پیش کیے۔ کشمیر پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔سوا کروڑ کشمیریوں کو بچانے اور انہیں حقِ خودارادیت لانے کے لیے اپناکردارادا کریں گے۔کشمیر کے دفاع کیلئے اپنا تن من دھن سب قربان کریں گے۔کشمیر کی آزادی کا واحد حل جہاد فی سبیل اللہ ہے ۔ شملہ معاہدہ سمیت بھارت کے ساتھ معاہدوں کو ختم کیا جائے۔ حکومت کا فرض ہے کہ وہ جہاد کا اعلان کرے۔ آزادکشمیر حکومت کو اختیارات دئیے جائیں۔