لاہور: نجی یونیورسٹی کی طالبہ کو اسپتال چھوڑ کر فرار ہونے کے معاملے پر 20 سالہ مریم قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مقتولہ کا الڑا ساونڈ رپورٹ منظر عام پر آ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق لڑکی 17 ہفتوں کی حاملہ تھی۔
دوسری جانب طالبہ مریم کے لواحقین نے بھی پولیس کو اپنا بیان قلمبند کروا دیا ہے اور والد کے بیان کے مطابق بیٹی کو اغوا کر کے قتل کیا گیا ہے اور مریم کا 24 جنوری کی شام پانچ بجے موبائل فون بند ہو گیا تھا۔ پریشانی میں رات بھر ہم دونوں میاں بیوی سو نہیں سکے تھے جبکہ اگلے روز 25 جنوری کو بیٹی کا نمبر آن ہوا تو اطلاع ملی ۔
مریم کے والد کا مزید کہنا تھا کہ بیٹی کی لاش جناح اسپتال سے ملی جبکہ مریم گھر سے ایک لاکھ 20 ہزار روپے لیکر آئی ہے۔ مریم کا موبائل فون اور دیگر قیمتی اشیا وغیرہ نہ مل سکیں اور بیٹی کے قتل میں ملوث ملزمان کو سخت سے سخت سزا سنائی جائے۔
مریم اور گرفتار اسامہ آپس میں دوست تھے اور دونوں کا تعلق گجرات سے تھا۔ ملزم اسامہ نے پولیس کو بتایا تھا کہ لڑکی کی طبیعت زیادہ خراب ہونے کی وجہ سے پہلے ایک ہسپتال میں لے کر گیا لیکن بعد میں ٹیچنگ ہسپتال کی بیرونی ایمرجنسی کے باہر چھوڑ کر فرار ہو گیا۔