مودی سرکار احتجاجی کسانوں سے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرے، امریکا

مودی سرکار احتجاجی کسانوں سے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرے، امریکا
کیپشن: مودی سرکار احتجاجی کسانوں سے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرے، امریکا
سورس: فائل فوٹو

نئی دہلی: امریکا نے بھارت میں متنازع زرعی قانون کیخلاف جاری کسانوں کے احتجاج کا مسئلہ حل کرنے کے لیے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے نے بیان میں کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت احتجاجی کسانوں سے مذاکرات کر کے مسئلہ بات چیت سے حل کرے۔ ترجمان نے کہا کہ ہم اس بات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ دونوں فریق اپنے اختلافات کو مکالمے سے حل کریں تاہم سفارت خانے نے اپنے بیان میں مودی حکومت کے متعارف کرائے گئے متنازع قانون کی حمایت بھی کی اور کہا کہ حکومتی زرعی اصلاحات سے نجی شعبے کی زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہو گی اور بھارتی منڈیوں میں بہتری آئے گی۔

بھارت میں متنازع زرعی اصلاحات کے خلاف ایک ماہ سے لاکھوں کسان سراپا احتجاج ہیں لیکن مودی حکومت ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیں اور ان کے مطالبات منظور کرنے سے انکاری ہے۔ اس قانون سے سرمایہ دار بڑی، بڑی کمپنیوں کو فائدہ جبکہ غریب اور چھوٹے کسانوں کو شدید نقصان پہنچے گا جو پہلے ہی قرضوں میں جکڑے ہیں اور خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں۔

اس قانون کے خلاف غم و غصے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 26 جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ پر کسانوں نے نئی دہلی پر دھاوا بول دیا تھا اور شدید احتجاج کیا تھا جس کے دوران ان کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں جن میں متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے ۔ اس صورتحال کو دیکھ کر عالمی مبصرین یہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ بھارتی یوم جمہوریہ پر دہلی میں ٹینکوں کی جگہ ٹریکٹرز نظر آئے۔