لاہور : برصغیر کی صف اول کی گائیکہ ملکہ پکھراج کی آج برسی منائی جارہی ہے ۔
ماضی کی معروف ترین گلوکارہ ملکہ پکھراج پہاڑی اور ڈوگری زبانوں کی لوک موسیقی کی ماہر تھیں ،ٹھمری کے انگ میں غزل گاتی تھیں۔اردو اور فارسی زبانوں پر عبور اور ادب کا اعلیٰ ذوق رکھتی تھیں۔
ملکہ پکھراج نے حفیظ جالندھری کی بہت سی غزلیں ،نظمیں گائیں جن میں سے کچھ بہت مشہور ہوئیں، خاص طور پر: ’ابھی تو میں جوان ہوں‘۔
ان کا تعلق کشمیر سے تھا، موسیقار گھرانے میں آنکھ کھولی تو سُر اور تال کی سمجھ بوجھ بچپن سے خوب آتی گئی۔ کشمیری راجہ ہری سنگھ کے دربار میں راگنیوں کے پھول کھلائے، ملکہ پکھراج ڈوگری اور پہاڑی زبانوں میں نغمہ سرائی کرتیں تو دربار ان کی کھنک اور پاٹ دار آواز کی وجہ سے گونج اٹھتا۔
تاہم ایک وقت آیا جب انہیں احساس ہوا کہ بہتر مستقبل اور شہرت کے لیے انہیں وادی کی تنگ فضاؤں سے نکلنا پڑے گا۔ انہوں نے آبائی علاقے ہمیر پور سدھر کو چھوڑ کر دہلی اور ممبئی کا رخ کیا۔
خوش قسمتی ہی کہیے کہ گلوکاری کی ابتدائی تعلیم بڑے غلام علی خان کے والد علی بخش سے حاصل کی جنہوں نے ملکہ پکھراج کی گلوکاری کی خامیوں کو دور کیا۔