اسلام آباد: جسٹس مظاہر نقوی نےجوڈیشل کونسل کے دوسرے نوٹس کا جواب جمع کروا دیا۔ جاری کردہ شوکاز نوٹس واپس لینے کی استدعا کی۔
جسٹس مظاہر نقوی نے موقف دیا کہ میں نے دو آئینی درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کر رکھی ہیں۔ میری درخواستوں پر تاحال نمبر نہیں نہیں لگایا گیا ۔ میری دونوں آئینی درخواستوں کو سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔ میری آئینی درخواستیں تین رکنی کمیٹی کے سامنے رکھی جائیں۔
جسٹس مظاہر نقوی نے جواب کی کاپی سپریم کورٹ کی تین رکنی کمیٹی کو بھی بھجوا دی
جسٹس مظاہر نقوی نے جواب میں کہا کہ میری استدعا ہے کہ مجھ سے جاری کردہ شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔
جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ رجسٹرار کو اختیار نہیں کہ آئینی درخواست کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کرے۔ قانون کے مطابق ججز کی تین رکنی کمیٹی ہی درخواست کا جائزہ لے سکتی ہے
میرے وکیل نے کبھی نہیں کہا تھا کہ الزامات واضح ہونے کے بعد قانونی اعتراض نہیں کرینگے۔میری سپریم کورٹ تعیناتی کی مخالفت والے اعتراض پر چیف جسٹس نے وضاحت کی تھی۔ چیف جسٹس کی وضاحت کے بعد صرف اس اعتراض سے دستبرداری اختیار کی تھی۔ اعتراض واپس یہ سمجھ کر لیا تھا کہ جوڈیشل کونسل غلطی تسلیم کرتے ہوئے شوکاز واپس لے گی۔ 20 نومبر کو دائر پہلی آئینی درخواست کی بھرپور پیروی کروں گا۔
جسٹس مظاہر نقوی نے جواب کی نقول چیف جسٹس، جسٹس سردار طارق اور جسٹس اعجاز الاحسن کو بھی بھجوا دی ۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کونسل نے دوسری دفعہ شوکاز جاری کرکے 14 روز میں جواب طلب کیا تھا۔