ملکی سیاست میں انقلاب آنے والا ہے : اسد عمر 

ملکی سیاست میں انقلاب آنے والا ہے : اسد عمر 
سورس: file

اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کہتے ہیں ملکی سیاست میں انقلاب آنے والا ہے۔ جو ماضی میں سینما کے ٹکٹ بیچتے تھے آج ان کے محل بن گئے ہیں۔ گوالمنڈی میں گھومنے والے آج لندن کے محلوں میں مزے کر رہے ہیں جو لندن تو کیا پاکستان میں بھی جائیداد نہ ہونے کے دعوے کرتے ہیں۔ جائیدادیں بنانے والوں کی لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی عزت نہیں ہے ۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اسلام آباد میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پمز، پولی کلینک اسپتالوں میں سہولیات کو بڑھایا جائے گا۔ اس وقت اسلام آباد میں ایک ہی وقت میں کئی جگہوں پر ترقیاتی کام جاری ہیں اور اسلام آباد کو جی ٹی روڈ سے منسلک کرنے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کاہ کہ اسلام آباد کے سیکٹر آئی ٹین میں اس بار پانی کی قلت نہیں ہوئی اور راول جھیل سے اسلام آباد کو 20 لاکھ گیلن یومیہ پانی زیادہ ملا ہے۔ اب جنوری سے اسلام آباد، راولپنڈی اور پنجاب میں ہر شہری کو صحت کارڈ دیے جائیں گے اور ان صحت کارڈز کے ذریعے 10 لاکھ روپے تک کا مفت علاج کرایا جاسکتا ہے۔ 

اسد عمر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں اسپتالوں کے 2 نئے منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں اور پولی کلینک کی توسیع کا منصوبہ بھی جلد شروع کرنے جا رہے ہیں۔

ملکی سیاست پر تبصرہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا پہلے مٹھی بھر خاندان پاکستان کے وسائل پر قبضہ کر کے بیٹھے ہوئے تھے۔ماضی میں 5 شہروں میں کچھ خاندانوں کا مکمل قبضہ رہا ہے جبکہ گوالمنڈی میں رہنے والوں کے اربوں کے فلیٹس لندن اور دبئی میں بن جاتے ہیں۔

 مریم نواز کہتی تھیں لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں ہے لیکن خرم شیر زمان نے ٹھیک کہا آپ کی لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی عزت نہیں ہے۔چند خاندانوں نے ترقی کی اور پاکستان پیچھے چلا گیا لیکن وزیر اعظم عمران خان فیکٹریاں اور جائیدادیں بنانے اقتدار میں نہیں آئے۔

بلدیاتی انتخابات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں میئر کا انتخاب براہ راست ہو گا اور میئر کو بااختیار بنائیں گے۔ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والا میئر عوام کو جوابدہ ہو گا اور اب لیڈر نہیں بلکہ عوام بااختیار ہوں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ چند خاندانوں نے ترقی کی اور پاکستان پیچھے چلا گیا اب ہم اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کریں گے۔ ماضی کے بلدیاتی انتخابات میں میئر کے پاس کوئی اختیار نہیں تھا۔