احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک عالمی وبا سے انتقال کرگئے

Former accountability court judge Arshad Malik has died of a global epidemic

لاہور:نواز شریف کو سزا سنانے والے احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک عالمی وبا سے انتقال کرگئے۔

تفصیلات کے مطابق  ارشد ملک عالمی وبا کا شکار ہوگئے تھے جس کے باعث وہ  اسلام آباد کے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے جبکہ وہ ایک ہفتے سے وینٹی لیٹر پر تھے۔

واضح رہے کہ عالمی وبا کی دوسری لہر نے ملک بھر میں مزید 55 افراد کی جان لے لی جبکہ 24 گھنٹے میں 3 ہزار 262 نئے کیس رپورٹ کئے گئے۔


نیشنل کمانڈ آپریشن سنٹر(این سی او سی )کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مجموعی طور پر وبا سے مرنے والوں کی تعداد 8 ہزار260ہوگئی،24گھنٹے میں 44 ہزار 627 ٹیسٹ کیے،جس میں سے 3 ہزار 262 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو سزا سنانے والے جج کو ویڈیو سکینڈل میں نوکری سے برطرف کر دیا تھا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی منظوری کے بعد برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ  ارشد ملک ویڈیو سکینڈل میں گنہگار پائے گئے۔

نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ ارشد ملک کو صفائی کا پورا موقع دیتے ہوئے ان انکوائری کے دوران موقف بھی سنا گیا۔ ملزم کے خلاف مس کنڈکٹ کے الزامات کے تحت قانونی کارروائی کی گئی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ملزم ارشد ملک کی ریٹائر کرنے کی دائر 2 درخواستیں بھی مسترد کی جاتی ہیں۔ انکوائری آفیسر جسٹس سردار احمد نعیم نے ملزم جوڈیشل افسر کیخلاف انکوائری میں نوکری سے برخاست کرنے کی سفارش کی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز شریف نے جج ارشد ملک بارے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سچ کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ  اس نے انصاف کے دامن پر لگا ایک بڑا داغ دھویا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ اللہ کا بے انتہا شکر جس کے ہاں نہ دیر ہے نہ اندھیر۔ اب عدلیہ کے وقار اور انصاف کا تقاضہ ہے کہ داغدار جج کے داغدار فیصلوں کو بھی پھاڑ پھینکا جائے۔

انہوں نے لکھا کہ آج کا فیصلہ بے شک سچ کی فتح اور جھوٹ کی شکست ہے۔ اس فیصلے نے نواز شریف پر ہی نہیں، عدل وانصاف کے دامن پر لگا ایک بڑا داغ دھویا ہے۔

مریم نواز شریف نے لکھا کہ تین بار ملک کے وزیراعظم رہنے والے مقبول ترین سیاستدان کی بے گناہی پر وقت کا فیصلہ آ گیا ہے۔ سات محترم جج صاحبان نے جج کی برطرفی کے ذریعے واضح کر دیا کہ نوازشریف کو کس طرح سزائیں دی گئیں۔