لندن: برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے مطابق اگر فرانس میں صدارتی الیکشن اسلام مخالف اور انتہائی دائیں بازو کی خاتون رہنما مارین لے پین جیت گئیں، تو ان کی فتح یورپ کے لیے ایک ’بہت بڑا دھچکا‘ ہو گی۔
سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے امید ظاہر کی ہے کہ فرانس میں ہونے والے آئندہ صدارتی انتخابات کے دوران مرکزی دھارے کی کوئی سیاسی جماعت ہی کامیاب ہو گی۔ ڈیوڈ کیمرون کا حالیہ چند برسوں کے دوران یورپ میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی مقبولیت میں دن بہ دن اضافے کے حوالے سے کہنا تھا، موجودہ نظام کی مخالف اور عوامیت پسند نئی سیاسی جماعتیں عالمگیریت کا خاتمہ نہیں ہیں۔
تاہم ان کا خبردار کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ اقتصادی اور ثقافتی مسائل سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر ’نظام کی اصلاح‘ کی ضرورت ہے۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہندوستان ٹائمز کی طرف سے منعقد کی جانے والی ایک کانفرنس کے دوران کیمرون کا کہنا تھا، ’’اگر فرانس میں لے پین کو منتخب کر لیا جاتا ہے، تو ظاہر ہے یہ یورپی منصوبے کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہوگا۔‘‘
انہوں نے امید ظاہر کی کہ فرانس میں مرکزی دھارے میں شامل کسی ایسی سیاسی جماعت کو ہی انتخابی فتح حاصل ہو گی، جو عوام کو متحد رکھ سکے گی۔‘