پشاور: دسمبر کا مہینہ شروع ہوتے ہی صوبائی دارالحکومت پشاور میں سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہو گیا ۔بڑھتی ہوئی سردی کے پیش نظر شہریوں نے گرم ملبوسات کی دکانوں کا رخ کرلیا ہے جبکہ شہر کے تاریخی قصہ خوانی بازار کے عقب میں واقع چترالی بازار کی رونقیں بھی بحال ہوئی ہیں جہاں چترالی ٹوپی،واسکٹ،چوغہ ،شال اور دیگر گرم ملبوسات کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا ہے تاہم شہری قیمتوں میں اضافے کا شکوہ کر رہے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق ماہ دسمبر کے آغاز پر صوبائی دارالحکومت پشاور میں سردی کی شدت بڑھی ہے اور شہریوں نے گرم ملبوسات زیب تن کرنا شروع کر دیئے ہیں ۔ شہر کے تاریخی قصہ خوانی بازار کے عقب میں واقع چترالی بازار کی رونق بھی سردی کی آمد کے ساتھ بحال ہو گئی ہے جہاں خریداروں کا رش لگ گیا ہے اور لوگ گرم ملبوسات چترالی ٹوپی،واسکٹ،چوغہ ،شال وغیرہ خرید رہے ہیں تاہم قیمتوں کے حوالے سے دکانداروں اور خریداروں کے درمیان نہیں بن پا رہی ۔دکانداروں کا کہنا ہے کہ سردی دیر سے آئی اور ہم نے بہت لمبا انتظار کیا اب اخراجات پورے کرنے کےلئے قیمتوں میں کچھ حد تک اضافہ کیا ہے تاہم یہ اضافہ ہر سال مہنگائی کے تناسب سے کیاگیا ہے اس میں ہم کوئی زیادتی نہیں کر رہے جبکہ خریداری کےلئے بازار آنے والے افراد کا موقف تھا کہ حکومت کی جانب سے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کےلئے اقدامات نہیں اٹھائے جارہے جس پر دکانداروں نے من مانے ریٹ مقرر کر رکھے ہیں ۔دوسری جانب اتوار کے روز پشاور کے لنڈا بازاروں میں بھی خریداروں کا کافی رش دیکھا گیا ۔ریلوے پھاٹک فقیر آباد،جہانگیر پورہ،کوہاٹی،بورڈ اور ہشت نگری سمیت دیگر علاقوں میں لنڈا بازاروں سے گرم ملبوسات کی خریداری لوگ کرتے نظر آئے ۔