مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیر قانونی قبضے اور مظالم کا سلسلہ   جاری ، کشمیر  میں کل یوم استحصال منایا جائے گا

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیر قانونی قبضے اور مظالم کا سلسلہ   جاری ، کشمیر  میں کل یوم استحصال منایا جائے گا

سری نگر:مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیر قانونی قبضے اور مظالم کا سلسلہ   جاری  ہے ، کشمیر  میں کل یوم استحصال منایا جائے گا۔مقبوضہ کشمیر کے شہریوں نے بھارتی حکومت کی جانب سے پانچ اگست 2019 کو مارے جانے والے شب خون کو مسترد کیا تھا۔رپورٹ کے مطابق  1989 سے سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں 96320 شہریوں کی شہادت ہو چکی ہے ۔ایک لاکھ 71 ہزار سے زائد کشمیری بھارتی غیر قانونی طور پر گرفتار ہو چکے ہیں 22974 خواتین کے شوہر  قتل کیے جاچکے ہیں۔11,264 خواتین کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج اور پولیس کے کارندے زیادتی کا نشانہ بنا چکے ہیں ۔


اعداد وشمار کے مطابق  اگست 2019 سے اب تک 887 افراد شہید کیے جاچکے ہیں اور 25,000 کے قریب شہریوں کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا جاچکا ہے2019 سے اب تک 19000 کے قریب غیر قانونی چھاپے مارے جاچکے ہیں ۔1300 حریت پسند سرکاری ملازمین کو غیر قانونی طور پر نوکری سے نکالا جاچکا ہے۔ 
بھارتی قابض فورسز کی جانب سے 60,000 کشمیری خاندانوں کی لسٹ بنائی گئی ہے جن پر زندگی تنگ کرنے کا منصوبہ گھناؤنا ہوچکا ہے۔بھارتی حکومت اپنی مکار پالیسی کے تحت مقبوضہ کشمیر میں 32 لاکھ غیر مقامی ووٹرز کا غیر قانونی اندراج کیا جس سے مقامی افراد میں شدید تشویش پائی جارہی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کا حکومتی منصوبہ رکھتی ہے جس غرض سے  ووٹر لسٹوں میں ردوبدل کی گئی ہے۔ 

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے 60 ہزار کنال زمین غیر قانونی طور پر ہتھیائی جا چکی ہے  اور  شہریوں کو غیر قانونی طور پر دو لاکھ ایکڑ زمین سے محروم کیا جا چکا ہے ۔

بھارت میں آزادی اظہار رائے کا تناسب 21 درجے تنزلی کے بعد 161 ویں نمبر پر پہنچ چکا  ہے۔ جموں میں چھ ایکڑ اراضی پر غیر قانونی مندر کی تعمیر جاری ہے ۔بھارتی فوج اور پولیس مقبوضہ کشمیر میں ویلج ڈیفنس گارڈز کے نام پر آر ایس ایس کے دہشت گردوں میں اسلحے کی بندر بانٹ کر رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں شراب کے کاروبار کو بھارتی حکومت عام کرنا چاہتی ہے اور اس غرض سے منشیات کے اڈے قائم کروا رہی ہے/ انڈین سول سروس میں کشمیر کا کوٹا 50 فیصد سے 33 فیصد پر لایا جا چکا  ہے۔مقبوضہ کشمیر میں تعینات، 20 پرنسپل سیکرٹری میں سے 16 ہندو  مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ۔890 قوانین میں غیر قانونی ترامیم سے بھارتی فاشسٹ حکومت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ارادہ رکھتی ہے  ۔پاکستانی حکومت اور عوام مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کی حمایت تا قیامت جاری رکھیں گے۔ پاکستان مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ ہر فورم پر بھرپور طریقے سے اجاگر کر رہا ہے ۔

اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کو بھارت پر زور دینا چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کا سلسلہ بند کریں۔مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کے لیے روزگار کا ملنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے اور شدید ترین معاشی بحران کا خدشہ ہے۔

اقوام متحدہ کی مختلف رپورٹس میں بھارت کے خلاف ،مکمل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی چارج شیٹ کئی بار جاری کی جا چکی ہے ۔عالمی طاقتوں کو بھارتی فاشسٹ حکمرانوں کو لگام ڈالنے کی اشد ضرورت ہے۔

مصنف کے بارے میں