ڈیرہ اسماعیل خان: وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ کیسی آزادی ہے کہ معاشی طور پر ہم آئی ایم ایف کے غلام ہیں ۔ اگر 75 سال سے ایمانداری سے کام کرتے تو آئی ایم ایف کے غلام نہ ہوتے ۔
سیلاب متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یونین کونسل بند کورائی میں ہونے والے نقصان کے ازالے کیلئے حاضر ہوا ہوں ۔ بارشوں اور سیلاب نے اس پورے علاقے میں تباہی مچا دی ۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں بارشوں اور سیلاب سے کوئی جاں بحق تو نہیں ہوا لیکن یہاں کے لوگوں کے مکانات ، فصلیں سیلاب اور بارشوں سے متاثر ہوئی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں سے کسی بھی صوبے میں نقصان ہوا ہو ان کا ازالہ ضروری ہے ۔ تمام صوبائی حکومتوں کے تعاون سے متاثرین کی امداد کر رہے ہیں ۔ صوبائی حکومتیں متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں ۔
شہباز شریف نے کہا کہ مصیبت کی گھڑی میں ریلیف کے دوران کمی کوتاہی ہوجاتی ہے ۔ باہمی مشاورت اور مدد سے مصیبت میں گھرے افراد کو نکالا جاسکتا ہے ۔ جن علاقوں میں بارشوں اور سیلاب سے اموات ہوئیں وہاں 10 لاکھ روپے دے رہے ہیں ۔ زخمی افراد کیلئے ڈھائی لاکھ روپے بطور امداد فراہم کر رہے ہیں ۔ اگر کسی کا گھر مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے اسے 5 لاکھ روپے امداد دے رہے ہیں ۔ جن لوگوں کے گھروں کا جزوی نقصان ہوا ہے انہیں ڈھائی لاکھ روپے دے رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ٹانک میں وفاق نے 10 لاکھ اور صوبائی حکومت نے 8 لاکھ جاں بحق افراد کے لواحقین کو دیئے ۔ بلوچستان میں 124 لوگ سیلاب اور بارشوں میں جاں بحق ہوئے ۔ بلوچستان میں وزیراعلیٰ عبدالقدوس جاں بحق افراد کو 10 لاکھ دے رہے ہیں ۔ وفاق بھی وہاں جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ امداد دے رہا ہے ۔ پنجاب ، سندھ اور خیبرپختونخوا حکومتیں بھی جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ دیں ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ خوشی ہے مقامی انتظامیہ نے امدادی کاموں میں بہترین کردار ادا کیا ۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کا فرض ہے کندھے سے کندھا ملا کر کام کریں ۔ مشکلات پر قابو پانے کیلئے ہمیں مسلسل کوشش کرتے رہنی چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین این ایچ اے بہت اچھا کام کر رہے ہیں ۔ این ڈی ایم اے پی ڈی ایم اے کے ساتھ ملکر جوائنٹ سروے کرے ، جوائنٹ سروے سے متاثرین کو امدادی کی فراہمی میں حق تلفی نہیں ہوگی ۔ جو پل اور سڑکیں متاثر ہوئیں ان کا بھی سروے کیا جا رہا ہے ۔