تہران: جمہوریہ ایران کے نومنتخب صدرابراہیم رئیسی نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔
صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد ابراہیم رئیسی نے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ نئی حکومت جابرانہ امریکی پابندیاں اٹھوانے کی پوری کوشش کرے گی لیکن قوم کے معیار زندگی کو غیر ملکیوں کی ایما سے مشروط نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ لوگوں کی معاشی مشکلات کی وجہ ہمارے دشمنوں کے عزائم کے ساتھ ساتھ ملک کے اندرونی مسائل بھی ہیں۔
سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی کی جانب سے لکھے گئے حکم نامے کو چیف آف اسٹاف نے پڑھتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی پسند کے بعد میں سمجھدار، قابل، تجربہ کار اور مقبول رہنما ابراہیم رئیسی کو اسلامی جمہوریہ ایران کا صدر بناتا ہوں۔ ایران میں 18 جون کو تیرہویں صدارتی انتخابات منعقد کیے گئے تھے، عوام کا ٹرن آوٹ 48 اعشاریہ8 فیصد رہا، ابراہیم رئیسی 18 ملین سے زائد ووٹ حاصل کرکے ایران کے نئے صدر منتخب ہوئے۔
خیال رہے کہ 60 سالہ ابراہیم رئیسی نے 1979 کے انقلاب ایرن کے فورا بعد ہی اہم عہدوں پر کام کیا ہے۔ صرف 20 سال کی عمر میں وہ ضلع کراج اور پھر ہمدان صوبے کے لیے پراسیکیوٹر مقرر ہوئے اس کے بعد انہیں تہران کے نائب پراسیکیوٹر کی حیثیت سے ترقی دی گئی۔