لاہور: جہانگیر ترین گروپ کے ایک اہم رکن راجہ ریاض نے نذیر چوہان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے انھیں زبردستی اپنے ساتھ نہیں ملایا تھا، وہ خود گروپ میں آئے تھے۔
راجہ ریاض نے کہا ہے کہ نذیر چوہان کو منع کیا تھا کہ مذہبی معاملات پر بیان بازی نہ کرے۔ وہ نپل والی بوتل سے دودھ نہیں پیتے کہ ہم نے انھیں گمراہ کر دیا۔ نذیر چوہان جذباتی آدمی ہے۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ نذیر چوہان گروپ میں بھی ہر وقت جذبات میں رہتا تھا اور آگے بڑھنے کے لئے بڑے بڑے مشورے دیتا تھا۔ جیسے ہی مذہبی بیان بازی پر نذیر چوہان کی پکڑ ہوئی تو گروپ چھوڑ کر بھاگ گیا۔
راجہ ریاض نے کہا کہ ہم سب جہانگیر ترین قیادت میں متحد ہیں۔ نذیر چوہان کو شہزاد اکبر کی وضاحت کے بعد خاموش ہونے کا کہا تھا۔
تحریک انصاف کے رہنما نذیر چوہان نے اپنے بیان میں ترین گروپ سے لا تعلقی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین نے مجھے استعمال کیا اور میری بیماری کے دوران فون کر کے بھی نہیں پوچھا اور نہ ہی میرے بچوں سے کوئی رابطہ کیا ہے۔
دوسری طرف حکمراں جماعت) کے جہانگیر ترین گروپ سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے نذیر چوہان کی رہائی کی روبکار جاری کر دی۔
اس سے قبل آج صبح سائبر کرائم کیس میں لاہور کی سیشن کورٹ نے نذیر چوہان کی ضمانت منظور کی تھی۔ عدالت نے حکم دیا تھا کہ نذیر چوہان 1 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائیں، جس کے بعد ان کے ضمانتی مچلکے جمع کرا دیئے گئے۔
ضمانتی مچلکے جمع ہونے کے بعد ایڈیشنل سیشن جج راشد پھلروان نے ایم پی اے نذیر چوہان کی رہائی کی روبکار جاری کر دی۔
اس سے قبل وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے اپنی جماعت پی ٹی آئی کے جہانگیر ترین گروپ سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے نذیر چوہان کو معاف کر دیا۔ اس سلسلے میں شہزاد اکبر نے اسٹامپ پیپر پر صلح نامہ بھی تحریر کردیا۔
شہزاد اکبر کا اپنے بیانِ حلفی میں کہنا ہے کہ مجھے نذیر چوہان کی ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا، نذیر چوہان نے اپنی غلطی تسلیم کر لی ہے۔ شہزاد اکبر کا اپنے بیانِ حلفی میں یہ بھی کہنا ہے کہ نذیر چوہان نے بے بنیاد الزامات پر معذرت بھی کر لی ہے۔