اسلام آباد : اگلے دس سالوں میں خواتین کی تعداد میں واضح کمی دیکھنے میں آسکتی ہے، ماہرین کے مطابق مستقبل میں ایک عشرے کے دوران 47 لاکھ لڑکیاں کم پیدا ہوں گی ۔
ایک تحقیقاتی رپورٹ میں امکان ظاہر کیا گیا ہے اگلے دس سالوں میں لڑکیوں کی پیدائش کی شرح کم ہوگی جس کا معاشرے پر منفی اثر پڑسکتا ہے ۔
تحقیقاتی رپورٹ میں دومختلف فرضی صورت احوال کا مطالعہ کیا گیا ۔ محققین نے بارہ ملکوں پر توجہ مرکوز رکھی جہاں آبادی میں 1970 سے اب تک مردو ں کا عورتوں کے مقابلے میں تناسب بڑھا ہے ۔
پہلی صورت میں دستیاب اعداد و شمار اور رجحان دیکھا گیا جس کی بنیاد پر پیش گوئی کی گئی کہ اگلے دس برسوں میں توقع سے 47 لاکھ لڑکیاں کم پیدا ہوسکتی ہیں۔
دوسری فرضی صورت حال میں ایسے ممالک کو مثال بنایا گیا جہاں مرد اور عورت کی پیدائش میں کوئی زیادہ فرق نہیں تھا لیکن وہاں کے رحجان میں بھی یہ محسوس کیا گیا کہ اگلے دس سالوں میں لڑکیوں کی پیدائش کم ہوگی۔
ان دو فرضی اور مختلف احوال کے بعد مبصرین نے پیش گوئی کی ہے کہ صدی کے اختتام تک توقع سے 2 کروڑ2لاکھ کم لڑکیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔
بچوں کی پیدائش کے معاملے میں لڑکوں کولڑ کیوں پر ترجیح دینے اور اس سے منسلک اقدامات کی وجہ سے لڑکیوں کی پیدائش کی شرح کم ہونے کا امکان ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین کی پیدائش میں کمی سے آبادی ، معاشرے اور اقتصادیات پرمنفی اثرات مرتب ہوں گے ۔ صورتحال کا ایک نتیجہ یہ بھی نکل سکتا ہے کہ متاثرہ ممالک میں شادی بیاہ میں مسائل پیش آئیں گے۔
خواتین کی کمی کی وجہ سے تشددکا عنصر بھی ابھر سکتا ہے۔ کئی معاشروں میں لڑکوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔ بالخصوص جنوب مشرقی یورپ کے علاوہ جنوبی اور مشرقی ایشیا میں صنف کی بنیاد پر اسقاط حمل بھی جاری ہے اور یہی حقیقت لڑکیوں کی پیدائش کی شرح میں کمی کی وجہ بن سکتی ہے۔ اس سے طویل المدتی بنیادوں پر معاشرے میں عورتوں اور مردوں کا توازن خراب ہوگا۔