اسلام آباد: وفاقی دار لحکومت میں تشہیری مہم میں بریانی کو عورت سے تشبیہ دینے پر نئی بحث چھڑ گئی ،
نیونیوز کے مطابق اسلام آباد میں ایک ریستوران نے اپنی بریانی کی تشہیر کے لئے ایک مہم شروع کی ۔
اس تشہیری مہم میں" بریانی فیسٹیول " کو اس اندا ز میں پیش کیا گیا جیسے یہ کوئی کھانے پینے کی چیز نہیں بلکہ کسی عورت کی بات ہورہی ہو ۔ بریانی کی مشہوری کے لئے جو بینر لگائے ان پر لکھا تھا کہ " شی از ہاٹ " شی از سپائسی اینڈ شی از ارائیونگ " یعنی وہ پرکشش ہے وہ مصالحے دار ہے اور وہ آرہی ہے ۔
ان بینروں کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا جس کے بعد بعض خواتین نے اعتراض اٹھایا کہ اس میں بریانی کو خواتین سے تشبیہ دے کر انھیں ایک شے بنا کر پیش کیا گیا ہے۔
ریستوران نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہماری کوئی منفی سوچ نہیں تھی۔‘
سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے ’بریانی فیسٹیول‘ کی اس تشہیری مہم پر سوال اٹھائے ہیں اور کئی خواتین نے بریانی کو عورت سے ملانے پر غصے کا اظہار بھی کیا ہے۔
زارش نامی ایک صارف نے لکھا: ’بریانی بھی شی ہے آج پتہ چلا۔ بزنس کرنا آنا چاہیے بس ساتھ کچھ بھی لگا لو۔`
ایک صارف نے لکھا: ’اشتہاری مہم کا انداز چیک کریں۔ حد ہو گئی ہے۔‘
ایک اور صارف نے فیس بک پر لکھا: ’دنیا بھر میں یہ ہی مسئلہ ہے اور ہم اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ خواتین کو اشتہارات میں ایک شے کی طرح پیش کیا جاتا ہے۔ کبھی سوچا کہ ایک جوس کو بیچنے کے لیے کترینہ کا انتخاب کیوں کیا گیا۔ پوری دنیا میں یہ ہی منافقت ہے اور خواتین کو اس کے خلاف بولنا چاہیے۔
صحافی جویریہ صدیقی نے لکھا: ’بریانی بھی عورت ہو گئی اس ملک میں۔‘ جبکہ طیبہ فاروق کے مطابق ’بریانی شی ہے آج پتہ چلا۔ اللہ اس کی عزت محفوظ رکھے۔‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ بریانی کو ’عورت بنا کر پیش کیا گیا تبھی تو سب بریانی کی تلاش کر رہے ہیں کہ کس چیز کا اشتہار ہے۔
’ورنہ کس نے پوچھنا تھا کون آ رہا ہے یا جا رہا ہے۔
ریستوران کے جنرل مینجر ساجد رفیق نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ تشہیری حربے ہوتے ہیں تاکہ لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کیا جا سکے اور لوگ اس بارے میں بات کریں۔
’اس تشہری مہم کے پیچھے ہماری کوئی منفی سوچ نہیں۔ ہمارا ایسا کوئی نظریہ نہیں کہ ہم خواتین کو اس طرح پیش کریں یا اسے مارکیٹنگ پوائنٹ بنا کر سیل کریں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’شی‘ عورت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے لیکن ہم یہاں بریانی کو بس مونث کی کیٹگری میں لکھ رہے ہیں۔‘