اسلام آباد: مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے افغانستان کے معاملے پر امریکی صدر کی جانب سے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو فون نہ کرنے کا معاملہ امریکی حکام کے سامنے اٹھا دیا ہے۔
واشنگٹن میں امریکی سفارتخانے میں ایک امریکی میگزین کو دئیے گئے انٹرویو میں معید یوسف نے کہا کہ افغان معاملے پر پاکستان جیسے اہم ملک کے وزیراعظم کو امریکی صدر کا فون نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے حالانکہ ہر بار کہاجاتا ہے کہ فون کیا جائے گا، اس کی کوئی تکنیکی وجہ ہو یا کوئی اور مسئلہ، سچ تو یہ ہے کہ اب ان کا اعتبار نہیں، اگر فون کال یا سیکیورٹی تعلقات کوئی رعایت ہیں تو پاکستان کے پاس بھی آپشنز موجود ہیں۔
امریکی میگزین نے لکھا کہ معید یوسف نے یہ واضح نہیں کیا کہ پاکستان کے پاس دوسرے آپشنز کیا ہیں۔ میگزین نے امریکی سینئر حکام کے حوالے سے لکھا کہ انہوں نے موقف اپنایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے تاحال کئی عالمی لیڈرز کو فون نہیں کئے اور مناسب وقت آنے پر وزیراعظم عمران خان کو فون کرلیا جائے گا۔
امریکی میڈیا کو دئیے گئے وزیراعظم کے وہ انٹرویوز ، جن میں انہوں نے افغان صورتحال میں خرابی کا ذمہ دار امریکہ کو قراردیا تھا، کے امریکا میں ردعمل کے سوال پر معید یوسف نے کہاکہ اگر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں تو پاکستانی حکام میڈیا کے سامنے آنے کے حوالے سے نظرثانی کریں گے۔
دوسری جانب ماہرین نے کہا ہے کہ افغان تنازع کے سیاسی حل کی تلاش پاکستان، امریکہ تعلقات میں ڈرامائی بہتری لاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل معید یوسف نے واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کے ساتھ بھی ملاقات کی تھی۔