ہم میں سے بہت کم لوگ اس مقام کو جانتے ہیں جہاں اللہ کے رسول حضرت موسی علیہ السلام نے نبوّت ملنے اور فرعون کی جانب بھیجے جانے سے قبل زندگی گزا ری۔ علاوہ ازیں اس مقام کا دورہ کرنے والے یا اس کے بارے میں معلومات رکھنے والے لوگ بھی بہت کم ہیں۔ واضح رہے کہ حضرت موسی علیہ السلام کا قصہ قرآن کریم میں مقام اور شخصیات کے ناموں کے ساتھ وارد ہوا ہے۔
اس مقام کی اہمیت کلیم اللہ موسی علیہ السلام کے سسر اور اللہ کے نبی حضرت شعیب علیہ السلام کے نام کے ساتھ پوشیدہ ہے۔ یہاں پر واقع کندہ پہاڑ اس جاوِداں کہانی کے گواہ ہیں جو بحر احمر کے نزدیک تاریخی حیثیت سے مالامال علاقوں میں سے ایک علاقے یعنی "البدع" صوبے میں پیش آئی۔
اس صوبے میں مذکورہ تاریخی مقام سعودی عرب کے شہر تبوک سے 225 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے۔ یہاں اس غارِ شعیب کا ذکر کیا جا رہا ہے جہاں اللہ کے نبی اور اس کے کلیم موسی علیہ السلام نے ایک دوسرے نبی حضرت شعیب علیہ السلام کی دامادی میں آ کر اپنی زوجہ کا مہر ادا کرتے ہوئے تقریبا ایک دہائی کا عرصہ گزارا۔ بعد ازاں حضرت موسی فرعون اور بنی اسرائیل کو دین کی دعوت دینے کے لیے مصر لوٹ گئے۔
یہ مقام ، اس کا نام اور یہاں موجود تاریخی اثاثے ان امور کا بہت بڑا ثبوت ہیں جو کچھ موسی اور شعیب علیہما السلام کے قصے میں قرآن کریم میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ مقام اہم تاریخی زاویے کا حامل ہے تاہم اس کو بڑے تحقیقی پیمانے پر زیرِ مطالعہ نہیں لایا گیا۔ متعلقہ اداروں کی جانب سے بھی اس کو زیادہ توجہ نہیں ملی۔
وہ مقام جہاں حضرت موسی علیہ السلام ایک دہائی تک رہے
08:33 PM, 4 Aug, 2017