نئی دہلی: بھارتی ایوانِ بالا یعنی راجیہ سبھا میں انتہا پسند ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پہلی بار سب سے بڑی سیاسی پارٹی بن گئی ہے جبکہ کانگریس دوسرے نمبر پر آ گئی ہے۔ بھارت کی 70 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ راجیہ سبھا میں بی جے پی کو سب سے بڑی جماعت کا درجہ حاصل ہوا ہے ورنہ ماضی میں یہ اعزاز کانگریس کے پاس رہا ہے۔
گزشتہ روز راجیہ سبھا میں مدھیہ پردیش سے بی جے پی کے رہنما سپماتھیا اوئکے نے بطور رکن حلف اٹھایا جس کے بعد راجیہ سبھا میں بی جے پی ارکان کی تعداد 58 ہو گئی ہے جبکہ 57 ارکان کے ساتھ کانگریس دوسرے نمبر پر ہے۔ 2014 میں لوک سبھا کے انتخابات میں بی جے پی نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں اور یوں وہ پہلے ہی ایوانِ زیریں کی سب سے بڑی جماعت بن چکی تھی۔
راجیہ سبھا میں برتری حاصل کرنے کے بعد بی جے پی کی سرکردگی میں قائم حکمراں اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کی بھارت میں اقتدار پر گرفت مزید مضبوط ہو گئی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اگلے سال تک یہ اتحاد راجیہ سبھا میں فیصلہ کن برتری حاصل کرتے ہوئے اپنی من پسند آئینی ترامیم کرنے کی پوزیشن میں بھی آ سکتا ہے جو سیکولر بھارت کے لیے بُرا شگون ثابت ہو سکتا ہے۔
اس وقت بھی 29 میں سے 18 بھارتی ریاستوں پر بی جے پی کی حکمرانی ہے جبکہ صرف 6 میں اقتدار کانگریس کے پاس ہے۔ 245 ارکان پر مشتمل راجیہ سبھا میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس اگرچہ فی الحال فیصلہ کن اکثریت سے بہت پیچھے ہے لیکن یہ صورتِ حال ممکنہ طور پر 2018 کے وسط میں تبدیل ہو سکتی ہے کیونکہ یہ اتحاد مزید ہم خیال جماعتوں کو اپنے ساتھ شامل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے تاکہ ایوانِ بالا میں 184 ارکان کے ساتھ فیصلہ کن اکثریت بھی حاصل کر لے اور بھارتی آئین و قانون میں اپنی پسند کے مطابق ترامیم کر سکے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں