این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی نہ ہوئی تو خیبرپختونخوا کے عوام سڑکوں پر ہوں گے: علی امین

این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی نہ ہوئی تو خیبرپختونخوا کے عوام سڑکوں پر ہوں گے: علی امین

پشاور: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ سابق فاٹا کے لوگوں کے ساتھ وعدہ خلافی کی گئی ہے۔ وفاقی حکومت نے این ایف سی پر نظر ثانی کی یقین دہانی کرائی تھی، لیکن تاحال اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ اپریل میں این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے حتمی فیصلہ ہونا ہے، اگر حق نہ ملا تو دکھا دوں گا کہ خیبرپختونخوا کے عوام لاچار نہیں ہیں۔


خیبرپختونخوا ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردی کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کی پالیسی یہ ہے کہ مذاکرات ہی واحد حل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ملک سے دہشت گردی ختم ہو گئی تھی، لیکن تحریک انصاف کو ختم کرنے کے لیے ریاستی اقدامات نے دہشت گردی کو دوبارہ جنم دیا۔

انہوں نے کہا کہ عوام اور اداروں کے درمیان خلا بڑھ چکا ہے، اور ایسے حالات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ ممکن نہیں۔ انہوں نے وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی، لیکن ابھی تک اس کے لیے ٹی او آرز طے نہیں کیے گئے۔


وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عوام کی حمایت ضروری ہے۔ صوبائی ایکشن پلان پر کام جاری ہے اور یہ ماضی کے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔


علی امین گنڈا پور نے بجلی چوری کو قومی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا نے وفاق کے ساتھ بھرپور تعاون کیا ہے، لیکن صوبے کا خسارہ 128 ارب تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے تمباکو کے معاملے پر وفاق کے ساتھ اختلاف کے باعث سپریم کورٹ جانے کا اعلان بھی کیا۔


وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ پاراچنار کے دیرینہ مسئلے کا حل نکال لیا گیا ہے اور وہاں کے عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ کرم کے مسئلے کے حل کے لیے صوبائی حکومت مالی معاونت فراہم کر رہی ہے۔


وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اپریل میں این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے حتمی فیصلہ ہونا ہے۔ اگر خیبرپختونخوا کے حقوق نہ ملے تو وہ عوام کو دکھائیں گے کہ صوبہ لاچار نہیں ہے۔


ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دو ماہ بعد ملاقات کی اجازت ملنے پر سوال ہونا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن ڈیل کسی صورت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے مسلم لیگ ن پر ہمیشہ ڈیل کرنے کا الزام عائد کیا۔


وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کے نتیجے میں تباہ کن اثرات سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے بغیر مثبت نتائج کی امید کو رد کر دیا اور حکومت پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کے لیے تعاون کرے۔