واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عالمی ٹیرف میں اضافے کا اعلان کرنے کے بعد امریکی سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی آئی، اور سٹاک مارکیٹ 1500 پوائنٹس تک گر گئی۔ مغربی میڈیا کے مطابق، اس فیصلے کے بعد دنیا بھر کی مالیاتی منڈیاں دباؤ کا شکار ہو گئی ہیں، تاہم سب سے زیادہ نقصان امریکی سٹاک مارکیٹ کو پہنچا ہے، جو کوویڈ-19 کی وبا کے بعد سے اپنی بدترین کارکردگی کا سامنا کر رہی ہے۔
امریکی خبررساں ایجنسی کے مطابق، ٹیرف میں اضافے کے اعلان کے بعد تیل کی قیمتوں، ڈالر کی قدر اور بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں بھی کمی دیکھی گئی۔ ایپل کے شیئرز میں 9 فیصد، ایمازون کے شیئرز میں 8 فیصد، اینویڈیا کے شیئرز میں 7 فیصد اور ٹیسلا کے شیئرز میں 5 فیصد کمی آئی۔ اسی طرح، کمپیوٹر سسٹمز بنانے والی کمپنیوں، جیسے کہ ڈیل اور ایچ پی کے شیئرز میں بھی نمایاں کمی آئی، جہاں ڈیل کے شیئرز 17 فیصد اور ایچ پی کے شیئرز 13 فیصد گر گئے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اضافی ٹیرف کا نفاذ امریکا کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقتصادی آزادی کا دن ہے اور ٹیرف سے حاصل ہونے والی رقم کا استعمال ملک کے قرضوں کی ادائیگی میں کیا جائے گا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اضافی ٹیرف عائد کرنے سے امریکا کو مضبوط مسابقت ملے گی اور اشیاء کی قیمتیں کم ہوں گی، جس سے امریکی شہریوں کو فائدہ ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکا تمام درآمدات پر 10 فیصد اور غیرملکی گاڑیوں پر 25 فیصد اضافی ٹیکس عائد کرے گا۔ اس کے علاوہ، مختلف ممالک پر ٹیرف کی شرحیں مقرر کی گئیں، جن میں یورپی یونین پر 20 فیصد، چین پر 34 فیصد، جاپان پر 24 فیصد، بھارت پر 26 فیصد، اسرائیل پر 17 فیصد اور برطانیہ پر 10 فیصد ٹیرف عائد ہوگا۔ پاکستان پر 29 فیصد اور بنگلا دیش پر 37 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا بھی اعلان کیا گیا۔