اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی کی اپیلوں پر وکیل سلمان صفدر کے دلائل آج بھی مکمل نہ ہو سکے۔ عدالت نے سلمان صفدر کو آئندہ سماعت پر دوبارہ دلائل دینے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت عید کے بعد 16 اپریل تک ملتوی کر دی۔
بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں اپیلوں پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے سائفر کیس میں دسویں روز دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا میری گزارش ہے کہ عید سے پہلے کسی ایک پارٹی کو عیدی ملنی چاہیے اس دوران بیرسٹر سلمان صفدر نے سائفر کیس میں سزا معطلی کی استدعا کر دی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ابھی سزا معطل کر کے کیا کرنا ہے ابھی مرکزی اپیلوں پر فیصلہ کریں گے۔
سلمان صفدر بولے الزام ہے کہ سائفر پبلک کرنے سے سیکیورٹی سسٹم کو نقصان پہنچایا گیا۔عدالت نے ریمارکس دیے آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ سیکشن فائیو ون اے یا بی میں سزا ہونی تھی۔ جس پر سلمان صفدرنے عدالت میں سائفر ڈی کوڈ ہوا کاپیاں آٹھ لوگوں کو گئیں مگر مقدمہ دو افراد کے خلاف بنایا گیاکہاُگیا اسوقت کے وزیراعظم نے سائفر کاپی گھما دی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں اعظم خان کے بیان کی کیا اہمیت ہے؟ جس پر سلمان صفدر نے جواب دیا کہ سیکرٹری کے پاس جو چیز آجاتی ہے تو آگے جو مومنٹ ہوتی ہے وہ آفیشل ہوتی ہےاعظم خان خود مانتے ہیں کہ انھیں کاپی آئی اور انھوں نے وزیراعظم کو بھیجی۔
سلمان صفدر بولے اہم بات یہ ہے کہ سائفر گم نہیں ہوا قانون کہتا ہے کہ جب سائفر کاپی گم ہو جاتی ہے تو فوری آئی بی یا سینئیرز افسران کو بتائیں سائفر ورکنگ متعلق سیکورٹی آف کلاسیفائیڈ میٹرز ان گورنمٹ ڈیپارٹمنٹ بک عدالت کے سامنے پڑھی۔ جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر بولے یہ ٹاپ سیکرٹ ہے، سلمان صفدر نے کہا ٹرائل جج نے بھی یہ بک نہیں دیکھی نا ہمیں دیکھائی۔
عدالت نے ریمارکس دیے اس کے کچھ سیکشنز تو ضمانت کے فیصلے میں لکھے گئے تھے۔
بعد ازاں عدالت نے عدالت نے سلمان صفدر کو آئندہ سماعت پر دوبارہ دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سائفر کیس کی مزید سماعت 16 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔