لندن: بہت سے افراد معدے کی تیزابیت دور کرنے کے لئے ادویات کا استعمال کرتے ہیں، مگروہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ یہ ادویات انہیں جان لیوا بیماری میں مبتلا کر سکتی ہیں۔ جی ہاں سائنس دانوں نے معدے کے کینسر کی وجوہات میں سے ایک بنیادی وجہ تیزابیت دور کرنے والی اوویات کو قرار دیا ہے۔ برطانیہ کی بین الااقوامی جامعہ ’یونیورسٹی کالج لندن اور ہانگ گانگ یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیقی ٹیم نے معدے کے کینسر کی وجوہات کا تعین کرنے کیلئے 63 ہزار 397 افراد پر مطالعہ کیا گیا۔ یہ تمام افراد معدے کی تیزابیت کے مرض میں مبتلا تھے اور ایچ پائلورک انفیکشن کے علاج کے لیے PPI اور دو مختلف اینٹی بایوٹک لے رہے تھے۔
ساڑھے سات سال تک جاری رہنے والے مطالعے سے پتہ چلا کہ تیزابیت لے علاج کے لیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والی دوا Proton Pump Inhibitor کو تین سال مسلسل کھانے والے مریضوں میں معدے کا کینسر ہونے کی شرح دو گنا تھی اور 153 مریض ایچ پائلوری کی تھراپی کے خاتمے کے باوجود PPI استعمال کرنے والے افراد معدے کے کینسر میں مبتلا ہو گئے۔تحقیق سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار سے ثابت ہوا کہ معدے کی تیزابیت میں مبتلا مریضوں کو ایچ پائلوری کورس مکمل ہونے کے بعد پروٹن پمپ انہیبیٹر PPI کے استعمال کو بھی روک دینا چاہیے اور غیر ضروری طور پر ادویات کو مسلسل استعمال نہیں کرنا چاہیے اسی طرح تیزابیت کو ختم کرنے والی ادویات کو روزانہ کی بنیاد پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
یہاں یہ بات بھی مد نظر رکھنے ضروری ہے کہ معدے کی تیزابیت اور سینے کے جلن کے مرض میں استعمال ہونے والی یہ دوا جسے طبی اصطلاح میں Proton Pump Inhibitor کہا جاتا ہے پاکستان سمیت دنیا بھر کے ترقی پزیر ممالک میں بھی بغیر ڈاکٹری نسخے کے میڈیکل اسٹورز پر فروخت کی جاتی ہیں، ان ممالک میں ان ادویات کو ’کاو?نٹر سیل‘ کی حیثیت حاصل ہوچکی ہے جو کہ عالمی ادارہ برائے صحت کے مروجہ اصولوں اور ضوابط کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔