لاہور : اسلامیہ یونیورسٹی بہالپور وڈیو اسکینڈل کی تحقیقات کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے۔ سکیورٹی آفیسر کے موبائل کا فرانزک کرایا گیا۔سکیورٹی آفیسر کے موبائل میں یونیورسٹی طالبات کی کوئی ویڈیو موجود نہیں۔
فرانزک رپورٹ کے مطابق سکیورٹی آفیسر کے موبائل میں اس کی پرائیوٹ وڈیوز ہیں جس کا یونیورسٹی سے تعلق ثابت نہیں ہوا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ خواتین اساتذہ نے پولیس رویے کے خلاف جوڈیشل ٹریبونل کے جج سے شکایت کا انبار لگا دئیے۔ خواتین کا کہنا ہے کہ جوڈیشل ٹریبونل کا نام استعمال کر کےپولیس اہکاروں نے موبائل ڈیٹا چیک کیا۔ جوڈیشل ٹریبونل نے ڈی پی او اور پولیس کو اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے کسی بھی معاملے میں مداخلت کرنے سے روک دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جوڈیشنل ٹربیونل نے یونیورسٹی امور کی نگرانی کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔ صحافی اقرار الحسن کو متعدد مرتبہ بیان قلمبند کرنے کے لیے بلایا گیا لیکن وہ پیش نہ ہوئے۔ وائس چانسلر ، پروفیسرز اور اسٹاف سمیت دیگر نے بیانات قلمبند کروائے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کے تمام افسران نے وڈیو اسکینڈل کو بے بنیاد قرار دیا۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکینڈل کی تحقیقات جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر پر مشتمل ایک رکنی ٹریبونل کررہا ہے۔