کابل: ترجمان مزاحمتی محاذ نے طالبان کے دعوی کو مسترد کرتے ہوئے کہا میڈیا کو طالبان کے پروپیگنڈے پر یقین نہیں کرنا چاہیے، پنجشیر پر قبضے کا طالبان کا دعوی درست نہیں اور این آر ایف نے بہادری سے ان کے تمام حملوں کو ناکام بنایا ہے۔
طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ وادی پنجشیر کے تمام 34 اضلاع پر ان کا کنٹرول ہے ۔ طالبان ذرائع کے مطابق سابق افغان نائب صدر امر اللہ صالح کے تاجکستان فرار ہونے کی اطلاعات ہیں۔ تاہم افغان نشریاتی ادارے طلوع نیوز کے مطابق امراللہ صالح نے ان افواہوں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ افغانستان میں ہی موجود ہیں۔ انہوں نے پنجشیر سے طلوع نیوز سے خصوصی گفتگو کی۔
Speaking from Panjshir with TOLOnews, Amrullah Saleh, one of the resistance leaders, says he’s still there and reports of intensified fighting there.#TOLOnews pic.twitter.com/CE4kkSnfE3
— TOLOnews (@TOLOnews) September 3, 2021
دوسری جانب قومی مزاحمتی محاذ افغانستان (این آر ایف اے) کے خارجہ تعلقات کے سربراہ اور ترجمان علی میثم نظری نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ میڈیا کو طالبان کے پروپیگنڈے پر یقین نہیں کرنا چاہیے، پنجشیر پر قبضے کا طالبان کا دعویٰ درست نہیں ، این آر ایف نے بہادری سے ان کے تمام حملوں کو ناکام بنایا ہے۔
By now the mass media should not accept anything that is coming out of the Taliban propaganda machine. They claim Panjshir has fallen while the NRF bravely fought and repelled all their attacks. https://t.co/n8BTKvYSfT
— Ali Maisam Nazary (@alinazary) September 3, 2021
انہوں نے کہا کہ ہمارے جنگجوؤں کو طالبان پر سبقت حاصل ہے اور پنجشیر وادی کے شمال مشرق میں طالبان جنگجوؤں کو گھیر لیا ہے جبکہ پنجشیر میں کچھ سو طالبان جنگجو پھنسےہوئے ہیں اور پنجشیرمیں طالبان کا جنگی سامان ختم ہو رہا ہے اور پنجشیرمیں طالبان ہتھیار ڈالنے کی شرائط پر مذاکرات کر رہے ہیں۔
گزشتہ روز طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مخالفین کو بھاری نقصان پہنچانے کا دعوی کیا تھا جبکہ احمد مسعود کی سربراہی میں طالبان کے خلاف مزاحمت کرنے والے قومی مزاحمتی پرنٹ افغانستان (این آر ایف اے) کے ترجمان نے بھی طالبان جنگجوؤں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ مقامی مسلح گروپ کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ہم نے ان کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی دعوی کیا تھا کہ طالبان کے جنگجو پنجشیر میں داخل ہو گئے ہیں اور انہوں نے بعض علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجشیر سوویت یونین کے دور سے اب تک تقریباً آزاد ہی رہا ہے اور ہر دور میں مزاحمت جاری رکھی ہے۔ طالبان کے آخری دور حکومت میں بھی بلخ، بدخشاں اور پنجشیر میں طالبان کا نظام حکومت نافذ نہیں تھا البتہ اس بار طالبان نے بلخ اور بدخشاں پر کنٹرول قائم کرلیا ہے لیکن پنجشیر اب بھی ان کے کنٹرول میں نہیں۔
مزاحمتی تحریک کا ایک مقصد تو طالبان کے ساتھ شراکت اقتدار ہوسکتا ہے جس میں اہم ترین شرط پنجشیر کی خودمختاری شامل ہوسکتی ہے۔ ماضی میں طالبان کے زیر اثر نہ رہنے کی وجہ سے احمد مسعود اور ان کے ساتھ موجود دیگر قوتیں اب بھی اپنے طور پر آزادانہ نظام کی خواہاں ہیں کیوں کہ ان خوف ہے کہ طالبان کا نظام حکومت سخت قوانین پر مشتمل ہو سکتا ہے۔