اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سیکٹر ایف 7 میں کثیر المنزلہ عمارت صفا گولڈ مال کرپشن کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سی ڈی اے کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر سمیت دیگر افراد کو قید و جرمانے کی سزائیں سنا دی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے نیب ریفرنس پر فیصلہ سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ مجرمان پر عمارت کی غیر قانونی منزلیں بنانے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا جرم ثابت ہوا ہے اور اس کی چار بالائی منزلیں سی ڈی اے افسران کی ملی بھگت سے بنانے کا جرم بھی ثابت ہو گیا ہے۔
عدالت جرم ثابت ہونے پر سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سی ڈی اے غلام مرتضیٰ کو پانچ سال قید کی سزا سناتی ہے جبکہ شاپنگ سینٹر کی غیر قانونی منزلیں بنانے والے مالک رانا قیوم کو ناصرف 7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے بلکہ ان پر ایک ارب جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے جبکہ سی ڈی اے افسران عمار ادریس، خلیل احمد اور خادم حسین کو بھی قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
عدالتی فیصلے میں کہ گیا ہے کہ تحقیقات کے دوران اختیارات کے ناجائز استعمال اور غیر قانونی منزلیں بنانے کا جرم ثابت ہوا جس پر یہ سزائیں سنائی گئیں جبکہ احتساب عدالت کے جج اعظم خان کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد تمام مجرموں کو احتساب عدالت کے احاطہ سے گرفتار کر لیا گیا۔
واضح رہے کہ 2018ءمیں سی ڈی اے نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں واقع صفا گولڈ مال کے دو منزلوں کی تعمیر کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں سیل کر دیا گیا تھا جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ چیئرمین نیب کے احکامات پر صفا گولڈ مال کے تین فلورز کو سیل کیا گیا حالانکہ صفا گولڈ مال کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس ابھی زیر سماعت ہے،احتساب عدالت کے فیصلے تک نیب کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔