کابل: افغانستان کی وادی پنج شیر میں طالبان اور احمد مسعود کی افواج کے درمیان لڑائی جاری ہے اور دونوں جانب سے ہی ایک دوسرے کے بھاری جانی نقصان کے دعوے کئے جا رہے ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ مقامی مسلح گروہ سے مذاکرات ناکام ہونے پر آپریشن شروع کیا گیا جس دوران مخالفین کو بھاری نقصان ہوا ہے اور طالبان کے جنگجوﺅں نے پنج شیر میں داخل ہو کر متعدد علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
دوسری جانب افغان قومی مزاحمتی تحریک کے ترجمان نے کہا ہے کہ تمام دروں اور داخلی راستوں پر ان کا قبضہ ہے اور دعویٰ کیا کہ وادی کے داخلی علاقے ضلع شتل میں قبضے کیلئے طالبان کی کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ ترجمان کا دعویٰ ہے کہ رواں ہفتے لڑائی کے آغاز سے اب تک 2 مقامات پر طالبان کے جنگجوؤں کو بڑی تعداد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب طالبان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پنج شیر وادی کا چاروں طرف سے گھیراؤ کر لیا گیا ہے اور باغیوں کی کامیابی ناممکن ہے، تاہم باغیوں نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ 15 اگست کو طالبان کی جانب سے کابل میں قبضے کے بعد ملک میں موجود طالبان مخالف جنگجو پنچ شیر وادی میں جمع ہوگئے تھے اور لڑائی جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
سوویت یونین کے خلاف لڑنے والے مجاہدین کے سابق کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کی قیادت میں وہ صوبے کا انتظام چلا رہے ہیں جہاں بیرونی طاقتوں کیلئے حملہ کرکے قبضہ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
افغانستان میں جامع حکومت بنانے کیلئے کوششوں کے دوران پنچ شیر میں بھی لڑائی سے بچنے کیلئے مذاکرات کا آغاز کیا گیا تھا لیکن دونوں فریقین ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے ہوئے پرامن حل نکالنے میں ناکام ہوئے۔
وادی پنج شیر میں طالبان اور باغیوں کے درمیان لڑائی جاری، دونوں جانب سے بھاری جانی نقصان کا دعوی
09:40 AM, 3 Sep, 2021